الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
کتاب: جہاد کا بیان
76. بَابُ مَنِ اسْتَعَانَ بِالضُّعَفَاءِ وَالصَّالِحِينَ فِي الْحَرْبِ:
76. باب: لڑائی میں کمزور ناتواں (جیسے عورتیں، بچے، اندھے، معذور اور مساکین) اور نیک لوگوں سے مدد چاہنا۔
حدیث نمبر: Q2896
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ، قَالَ لِي: قَيْصَرُ سَأَلْتُكَ أَشْرَافُ النَّاسِ اتَّبَعُوهُ أَمْ ضُعَفَاؤُهُمْ، فَزَعَمْتَ ضُعَفَاءَهُمْ وَهُمْ أَتْبَاعُ الرُّسُلِ.
اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ مجھ کو ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ مجھ سے قیصر (ملک روم) نے کہا کہ میں نے تم سے پوچھا کہ امیر لوگوں نے ان (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) کی پیروی کی ہے یا کمزور غریب طبقہ والوں نے؟ تم نے بتایا کہ کمزور غریب طبقے نے (ان کی اتباع کی ہے) اور انبیاء کا پیروکار یہی طبقہ ہوتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: Q2896]
حدیث نمبر: 2896
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: رَأَى سَعْدٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ لَهُ فَضْلًا عَلَى مَنْ دُونَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ تُنْصَرُونَ وَتُرْزَقُونَ إِلَّا بِضُعَفَائِكُمْ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن طلحہ نے بیان کیا، ان سے مصعب ابن سعد نے بیان کیا کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا خیال تھا کہ انہیں دوسرے بہت سے صحابہ پر (اپنی مالداری اور بہادری کی وجہ سے) فضیلت حاصل ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ صرف اپنے کمزور معذور لوگوں کی دعاؤں کے نتیجہ میں اللہ کی طرف سے مدد پہنچائے جاتے ہو اور ان ہی کی دعاؤں سے رزق دئیے جاتے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 2896]
حدیث نمبر: 2897
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ جَابِرًا، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَأْتِي زَمَانٌ يَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ: فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيُقَالُ: نَعَمْ فَيُفْتَحُ عَلَيْهِ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ، فَيُقَالُ: فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيُقَالُ: نَعَمْ فَيُفْتَحُ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ، فَيُقَالُ: فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ صَاحِبَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيُقَالُ: نَعَمْ فَيُفْتَحُ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ مسلمانوں کی فوج کی فوج جہاں پر ہوں گی جن میں پوچھا جائے گا کہ کیا فوج میں کوئی ایسے بزرگ بھی ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہو، کہا جائے گا کہ ہاں تو ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی۔ پھر ایک ایسا زمانہ آئے گا اس وقت اس کی تلاش ہو گی کہ کوئی ایسے بزرگ مل جائیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی صحبت اٹھائی ہو، (یعنی تابعی) ایسے بھی بزرگ مل جائیں گے اور ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی اس کے بعد ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ پوچھا جائے گا کہ کیا تم میں کوئی ایسے بزرگ ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے شاگردوں کی صحبت اٹھائی ہو کہا جائے گا کہ ہاں اور ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 2897]