اور ایران اور روم کے بادشاہوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطوط لکھنا اور لڑائی سے پہلے اسلام کی دعوت دینا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: Q2938]
ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی قتادہ سے، انہوں نے کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا کہ آپ بیان کرتے تھے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شاہ روم کو خط لکھنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ وہ لوگ کوئی خط اس وقت تک قبول نہیں کرتے جب تک وہ سربمہر نہ ہو، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چاندی کی انگوٹھی بنوائی۔ گویا دست مبارک پر اس کی سفیدی میری نظروں کے سامنے ہے۔ اس انگوٹھی پر ”محمد رسول اللہ“ کھدا ہوا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 2938]
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا خط کسریٰ کے پاس بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایلچی سے) یہ فرمایا تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خط کو بحرین کے گورنر کو دے دیں، بحرین کا گورنر اسے کسریٰ کے دربار میں پہنچا دے گا۔ جب کسریٰ نے مکتوب مبارک پڑھا تو اسے اس نے پھاڑ ڈالا۔ مجھے یاد ہے کہ سعید بن مسیب نے بیان کیا تھا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر بددعا کی تھی کہ وہ بھی پارہ پارہ ہو جائے (چنانچہ ایسا ہی ہوا)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 2939]