الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
کتاب: جہاد کا بیان
143. بَابُ فَضْلِ مَنْ أَسْلَمَ عَلَى يَدَيْهِ رَجُلٌ:
143. باب: اس شخص کی فضیلت جس کے ہاتھ پر کوئی شخص اسلام لائے۔
حدیث نمبر: 3009
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَهْلٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ:" لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلًا يُفْتَحُ عَلَى يَدَيْهِ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، فَبَاتَ النَّاسُ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَى فَغَدَوْا كُلُّهُمْ يَرْجُوهُ، فَقَالَ: أَيْنَ عَلِيٌّ فَقِيلَ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ فَبَصَقَ فِي عَيْنَيْهِ، وَدَعَا لَهُ فَبَرَأَ كَأَنْ لَمْ يَكُنْ بِهِ وَجَعٌ فَأَعْطَاهُ، فَقَالَ: أُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا، فَقَالَ: انْفُذْ عَلَى رِسْلِكَ حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ فَوَاللَّهِ لَأَنْ يَهْدِيَ اللَّهُ بِكَ رَجُلًا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن بن محمد بن عبداللہ بن عبدالقاری نے بیان کیا ‘ ان سے ابوحازم مسلمہ ابن دینار نے بیان کیا ‘ انہیں سہل بن سعد انصاری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی لڑائی کے دن فرمایا کل میں ایسے شخص کے ہاتھ میں اسلامی جھنڈا دوں گا جس کے ہاتھ پر اسلامی فتح حاصل ہو گی ‘ جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہے اور جس سے اللہ اور اس کا رسول بھی محبت رکھتے ہیں۔ رات بھر سب صحابہ کے ذہن میں یہی خیال رہا کہ دیکھئیے کہ کسے جھنڈا ملتا ہے۔ جب صبح ہوئی تو ہر شخص امیدوار تھا ‘ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا علی کہاں ہیں؟ عرض کیا گیا کہ ان کی آنکھوں میں درد ہو گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا مبارک تھوک ان کی آنکھوں میں لگا دیا۔ اور اس سے انہیں صحت ہو گئی ‘ کسی قسم کی بھی تکلیف باقی نہ رہی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کو جھنڈا عطا فرمایا۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا میں ان لوگوں سے اس وقت تک نہ لڑوں جب تک یہ ہمارے ہی جیسے یعنی مسلمان نہ ہو جائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت فرمائی کہ یوں ہی چلا جا۔ جب ان کی سرحد میں اترے تو انہیں اسلام کی دعوت دینا اور انہیں بتانا کہ (اسلام کے ناطے) ان پر کون کون سے کام ضروری ہیں۔ اللہ کی قسم! اگر تمہارے ذریعہ اللہ ایک شخص کو بھی مسلمان کر دے تو یہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ/حدیث: 3009]