الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
82. بَابٌ:
82. باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 4421
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ:" ذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ، فَقُمْتُ أَسْكُبُ عَلَيْهِ الْمَاءَ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذَهَبَ يَغْسِلُ ذِرَاعَيْهِ، فَضَاقَ عَلَيْهِ كُمُّ الْجُبَّةِ فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ جُبَّتِهِ فَغَسَلَهُمَا ثُمَّ مَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے، ان سے سعد بن ابراہیم نے، ان سے نافع بن جبیر نے، ان سے عروہ بن مغیرہ نے اور ان سے ان کے والد مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے تھے، پھر (جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہو کر واپس آئے تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے لیے میں پانی لے کر حاضر ہوا، جہاں تک مجھے یقین ہے انہوں نے یہی بیان کیا کہ یہ واقعہ غزوہ تبوک کا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرہ مبارک دھویا اور جب کہنیوں تک دھونے کا ارادہ کیا تو جبہ کی آستین تنگ نکلی۔ چنانچہ آپ نے ہاتھ جبے کے نیچے سے نکال لیے اور انہیں دھویا، پھر موزوں پر مسح کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4421]
حدیث نمبر: 4422
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ حَتَّى إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ:" هَذِهِ طَابَةُ، وَهَذَا أُحُدٌ جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عباس بن سہل بن سعد نے اور ان سے ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم غزوہ تبوک سے واپس آ رہے تھے۔ جب آپ مدینہ کے قریب پہنچے تو (مدینہ کی طرف اشارہ کر کے) فرمایا کہ یہ «طابة» ہے اور یہ احد پہاڑ ہے، یہ ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4422]
حدیث نمبر: 4423
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَعَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَدَنَا مِنْ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ:" إِنَّ بِالْمَدِينَةِ أَقْوَامًا مَا سِرْتُمْ مَسِيرًا، وَلَا قَطَعْتُمْ وَادِيًا إِلَّا كَانُوا مَعَكُمْ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ، قَالَ:" وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ حَبَسَهُمُ الْعُذْرُ".
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو حمید طویل نے خبر دی اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس ہوئے۔ اور مدینہ کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ میں بہت سے ایسے لوگ ہیں کہ جہاں بھی تم چلے اور جس وادی کو بھی تم نے قطع کیا وہ (اپنے دل سے) تمہارے ساتھ ساتھ تھے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگرچہ ان کا قیام اس وقت بھی مدینہ میں ہی رہا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، وہ مدینہ میں رہتے ہوئے بھی (اپنے دل سے تمہارے ساتھ تھے) وہ کسی عذر کی وجہ سے رک گئے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4423]