الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْحَيْضِ
کتاب: حیض کے احکام و مسائل
24. بَابُ إِذَا حَاضَتْ فِي شَهْرٍ ثَلاَثَ حِيَضٍ وَمَا يُصَدَّقُ النِّسَاءُ فِي الْحَيْضِ وَالْحَمْلِ فِيمَا يُمْكِنُ مِنَ الْحَيْضِ:
24. باب: اس بارے میں کہ اگر کسی عورت کو ایک ہی مہینہ میں تین بار حیض آئے؟ اور حیض و حمل سے متعلق جب کہ حیض آنا ممکن ہو تو عورتوں کے بیان کی تصدیق کی جائے گی۔
حدیث نمبر: Q325-2
لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَلاَ يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ‏}‏‏.‏
‏‏‏‏ کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے (سورۃ البقرہ میں) فرمایا ہے کہ ان کے لیے جائز نہیں کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے ان کے رحم میں پیدا کیا ہے وہ اسے چھپائیں۔ (لہٰذا جس طرح یہ بیان قابل تسلیم ہو گا اسی طرح حیض کے متعلق بھی ان کا بیان مانا جائے گا)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/حدیث: Q325-2]
حدیث نمبر: Q325
وَيُذْكَرُ عَنْ عَلِيٍّ، وَشُرَيْحٍ، إِنِ امْرَأَةٌ جَاءَتْ بِبَيِّنَةٍ مِنْ بِطَانَةِ أَهْلِهَا مِمَّنْ يُرْضَى دِينُهُ أَنَّهَا حَاضَتْ ثَلَاثًا فِي شَهْرٍ صُدِّقَتْ، وَقَالَ عَطَاءٌ: أَقْرَاؤُهَا مَا كَانَتْ، وَبِهِ قَالَ إِبْرَاهِيمُ: وَقَالَ عَطَاءٌ: الْحَيْضُ يَوْمٌ إِلَى خَمْسَ عَشْرَةَ، وَقَالَ مُعْتَمِرٌ: عَنْ أَبِيهِ، سَأَلْتُ ابْنَ سِيرِينَ، عَنِ الْمَرْأَةِ تَرَى الدَّمَ بَعْدَ قُرْئِهَا بِخَمْسَةِ أَيَّامٍ، قَالَ: النِّسَاءُ أَعْلَمُ بِذَلِكَ.
‏‏‏‏ اور علی رضی اللہ عنہ اور قاضی شریح سے منقول ہے کہ اگر عورت کے گھرانے کا کوئی آدمی گواہی دے اور وہ دیندار بھی ہو کہ یہ عورت ایک مہینہ میں تین مرتبہ حائضہ ہوتی ہے تو اس کی تصدیق کی جائے گی اور عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ عورت کے حیض کے دن اتنے ہی قابل تسلیم ہوں گے جتنے پہلے (اس کی عادت کے تحت) ہوتے تھے۔ (یعنی طلاق وغیرہ سے پہلے) ابراہیم نخعی نے بھی یہی کہا ہے اور عطاء نے کہا کہ حیض کم سے کم ایک دن اور زیادہ سے زیادہ پندرہ دن تک ہو سکتا ہے۔ معتمر اپنے والد سلیمان کے حوالہ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ابن سیرین سے ایک ایسی عورت کے متعلق پوچھا جو اپنی عادت کے مطابق حیض آ جانے کے پانچ دن بعد خون دیکھتی ہے تو آپ نے فرمایا کہ عورتیں اس کا زیادہ علم رکھتی ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/حدیث: Q325]
حدیث نمبر: 325
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: إِنِّي أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ؟ فَقَالَ:" لَا، إِنَّ ذَلِكِ عِرْقٌ، وَلَكِنْ دَعِي الصَّلَاةَ قَدْرَ الْأَيَّامِ الَّتِي كُنْتِ تَحِيضِينَ فِيهَا، ثُمَّ اغْتَسِلِي وَصَلِّي".
ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں ابواسامہ نے خبر دی، انہوں نے کہا میں نے ہشام بن عروہ سے سنا، کہا مجھے میرے والد نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطہ سے خبر دی کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ مجھے استحاضہ کا خون آتا ہے اور میں پاک نہیں ہو پاتی، تو کیا میں نماز چھوڑ دیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ یہ تو ایک رگ کا خون ہے، ہاں اتنے دنوں میں نماز ضرور چھوڑ دیا کر جن میں اس بیماری سے پہلے تمہیں حیض آیا کرتا تھا۔ پھر غسل کر کے نماز پڑھا کرو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/حدیث: 325]