الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
11. بَابُ قَوْلِهِ: {الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ}:
11. باب: آیت «الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين» کی تفسیر۔
حدیث نمبر: Q4668
يَلْمِزُونَ: يَعِيبُونَ وَجُهْدَهُمْ، وَجَهْدَهُمْ طَاقَتَهُمْ.
‏‏‏‏ «يلمزون» کا معنی عیب لگاتے ہیں، طعنہ مارتے ہیں۔ «جهدهم» (جیم کے ضمہ) اور «جهدهم» جیم کے نصب کے ساتھ دونوں قرآت ہیں۔ یعنی محنت مزدوری کر کے مقدور کے موافق دیتے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4668]
حدیث نمبر: 4668
حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ:" لَمَّا أُمِرْنَا بِالصَّدَقَةِ كُنَّا نَتَحَامَلُ فَجَاءَ أَبُو عَقِيلٍ بِنِصْفِ صَاعٍ، وَجَاءَ إِنْسَانٌ بِأَكْثَرَ مِنْهُ، فَقَالَ الْمُنَافِقُونَ: إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ صَدَقَةِ هَذَا، وَمَا فَعَلَ هَذَا الْآخَرُ، إِلَّا رِئَاءً، فَنَزَلَتْ الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لا يَجِدُونَ إِلا جُهْدَهُمْ سورة التوبة آية 79، الْآيَةَ".
مجھ سے ابو محمد بشر بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، انہیں شعبہ نے، انہیں سلیمان اعمش نے، انہیں ابووائل نے اور ان سے ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ہمیں خیرات کرنے کا حکم ہوا تو ہم مزدوری پر بوجھ اٹھاتے (اور اس کی مزدوری صدقہ میں دے دیتے) چنانچہ ابوعقیل اسی مزدوری سے آدھا صاع خیرات لے کر آئے اور ایک دوسرے صحابی عبدالرحمٰن بن عوف اس سے زیادہ لائے۔ اس پر منافقوں نے کہا کہ اللہ کو اس (یعنی عقیل) کے صدقہ کی کوئی ضرورت نہیں تھی اور اس دوسرے (عبدالرحمٰن بن عوف) نے تو محض دکھاوے کے لیے اتنا بہت سا صدقہ دیا ہے۔ چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی «الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في الصدقات والذين لا يجدون إلا جهدهم‏» کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو صدقات کے بارے میں نفل صدقہ دینے والے مسلمانوں پر طعن کرتے ہیں اور خصوصاً ان لوگوں پر جنہیں بجز ان کی محنت مزدوری کے کچھ نہیں ملتا۔ آخر آیت تک۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4668]
حدیث نمبر: 4669
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي أُسَامَةَ: أَحَدَّثَكُمْ زَائِدَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِالصَّدَقَةِ، فَيَحْتَالُ أَحَدُنَا حَتَّى يَجِيءَ بِالْمُدِّ، وَإِنَّ لِأَحَدِهِمُ الْيَوْمَ مِائَةَ أَلْفٍ، كَأَنَّهُ يُعَرِّضُ بِنَفْسِهِ".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابواسامہ (حماد بن اسامہ) سے پوچھا، آپ حضرات سے زائدہ بن قدامہ نے بیان کیا تھا کہ ان سے سلیمان نے، ان سے شقیق نے اور ان سے ابومسعود انصاری نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ کی ترغیب دیتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ مزدوری کر کے لاتے اور (بڑی مشکل سے) ایک مد کا صدقہ کر سکتے لیکن آج انہیں میں بعض ایسے ہیں جن کے پاس لاکھوں درہم ہیں۔ غالباً ان کا اشارہ خود اپنی طرف تھا (حماد نے کہا ہاں سچ ہے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4669]