الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
53. بَابُ الْمُتْعَةِ لِلَّتِي لَمْ يُفْرَضْ لَهَا:
53. باب: عورت کو بطور سلوک کچھ کپڑا یا زیور یا نقد دینا جب اس کا مہر نہ ٹھہرا ہو۔
حدیث نمبر: Q5350
لِقَوْلِهِ تَعَالَى: {لاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِنْ طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ مَا لَمْ تَمَسُّوهُنَّ} إِلَى قَوْلِهِ: {إِنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ} وَقَوْلِهِ: {وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ} وَلَمْ يَذْكُرِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمُلاَعَنَةِ مُتْعَةً حِينَ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا.
‏‏‏‏ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے (سورۃ البقرہ میں) فرمایا «لا جناح عليكم إن طلقتم النساء ما لم تمسوهن‏» یعنی تم پر کوئی گناہ نہیں کہ تم ان بیویوں کو جنہیں تم نے نہ ہاتھ لگایا ہو اور نہ ان کے لیے مہر مقرر کیا ہو طلاق دے دو تو ان کو کچھ فائدہ پہنچاؤ۔ ارشاد «إن الله بما تعملون بصير‏» تک۔ اور اللہ تعالیٰ نے اسی سورت میں فرمایا طلاق والی عورتوں کے لیے دستور کے موافق دینا پرہیزگاروں پر واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لیے کھول کر اپنے احکام بیان کرتا ہے۔ شاید کہ تم سمجھو۔ اور لعان کے موقع پر، جب عورت کے شوہر نے اسے طلاق دی تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے متاع کا ذکر نہیں فرمایا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: Q5350]
حدیث نمبر: 5350
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلْمُتَلاَعِنَيْنِ: «حِسَابُكُمَا عَلَى اللَّهِ، أَحَدُكُمَا كَاذِبٌ، لاَ سَبِيلَ لَكَ عَلَيْهَا» . قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَالِي. قَالَ: «لاَ مَالَ لَكَ، إِنْ كُنْتَ صَدَقْتَ عَلَيْهَا، فَهْوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا، وَإِنْ كُنْتَ كَذَبْتَ عَلَيْهَا، فَذَاكَ أَبْعَدُ وَأَبْعَدُ لَكَ مِنْهَا» .
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان کرنے والے میاں بیوی سے فرمایا کہ تمہارا حساب اللہ کے یہاں ہو گا۔ تم میں سے ایک تو یقیناً جھوٹا ہے۔ تمہارے یعنی (شوہر کے) لیے اسے (بیوی کو) حاصل کرنے کا اب کوئی راستہ نہیں ہے۔ شوہر نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرا مال؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب وہ تمہارا مال نہیں رہا۔ اگر تم نے اس کے متعلق سچ کہا تھا تو وہ اس کے بدلہ میں ہے کہ تم نے اس کی شرمگاہ اپنے لیے حلال کی تھی اور اگر تم نے اس پر جھوٹی تہمت لگائی تھی تب تو اور زیادہ تجھ کو کچھ نہ ملنا چاہیئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الطَّلَاقِ/حدیث: 5350]