الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
27. بَابُ الْعَيْنِ الْجَارِيَةِ فِي الْمَنَامِ:
27. باب: خواب میں پانی کا بہتا چشمہ دیکھنا۔
حدیث نمبر: 7018
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ الْعَلَاءِ، وَهِيَ امْرَأَةٌ مِنْ نِسَائِهِمْ بَايَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" طَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فِي السُّكْنَى حِينَ اقْتَرَعَتِ الْأَنْصَارُ عَلَى سُكْنَى الْمُهَاجِرِينَ، فَاشْتَكَى، فَمَرَّضْنَاهُ حَتَّى تُوُفِّيَ، ثُمَّ جَعَلْنَاهُ فِي أَثْوَابِهِ، فَدَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ، قَالَ وَمَا يُدْرِيكِ؟، قُلْتُ: لَا أَدْرِي وَاللَّهِ، قَالَ: أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَاءَهُ الْيَقِينُ إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ مِنَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ، قَالَتْ أُمُّ الْعَلَاءِ: فَوَاللَّهِ لَا أُزَكِّي أَحَدًا بَعْدَهُ، قَالَتْ: وَرَأَيْتُ لِعُثْمَانَ فِي النَّوْمِ عَيْنًا تَجْرِي، فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: ذَاكِ عَمَلُهُ يَجْرِي لَهُ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں خارجہ بن زید بن ثابت نے اور ان سے ام علاء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا جو انہیں کی ایک خاتون ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ جب انصار نے مہاجرین کے قیام کے لیے قرعہ اندازی کی تو عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کا نام ہمارے یہاں ٹھہرنے کے لیے نکلا۔ پھر وہ بیمار پڑ گئے، ہم نے ان کی تیمارداری کی لیکن ان کی وفات ہو گئی۔ پھر ہم نے انہیں ان کے کپڑوں میں لپیٹ دیا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے تو میں نے کہا: ابوالسائب! تم پر اللہ کی رحمتیں ہوں، میری گواہی ہے کہ تمہیں اللہ تعالیٰ نے عزت بخشی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں یہ کیسے معلوم ہوا؟ میں نے عرض کیا: اللہ کی قسم مجھے معلوم نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا کہ جہاں تک ان کا تعلق ہے تو یقینی بات (موت) ان تک پہنچ چکی ہے اور میں اللہ سے ان کے لیے خیر کی امید رکھتا ہوں لیکن اللہ کی قسم میں رسول اللہ ہوں اور اس کے باوجود مجھے معلوم نہیں کہ میرے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا۔ ام العلاء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ واللہ! اس کے بعد میں کسی انسان کی پاکی نہیں بیان کروں گی۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے خواب میں ایک جاری چشمہ دیکھا تھا۔ چنانچہ میں نے حاضر ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ان کا نیک عمل ہے جس کا ثواب ان کے لیے جاری ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ/حدیث: 7018]