الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
29. بَابُ نَزْعِ الذَّنُوبِ وَالذَّنُوبَيْنِ مِنَ الْبِئْرِ بِضَعْفٍ:
29. باب: کنویں سے ایک یا دو ڈول پانی کمزوری کے ساتھ کھینچا۔
حدیث نمبر: 7020
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَبِي بَكْرٍ،وَعُمَرَ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّاسَ اجْتَمَعُوا، فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ قَامَ ابْنُ الْخَطَّابِ، فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَمَا رَأَيْتُ مِنَ النَّاسِ مَنْ يَفْرِي فَرْيَهُ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے سالم نے، ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے خواب کے سلسلے میں فرمایا کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ جمع ہو گئے ہیں پھر ابوبکر کھڑے ہوئے اور ایک یا دو ڈول پانی کھینچا اور ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ ان کی مغفرت کرے۔ پھر عمر بن خطاب کھڑے ہوئے اور وہ بڑا ڈول بن گیا۔ میں نے لوگوں میں سے کسی کو اتنی مہارت کے ساتھ پانی نکالتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ لوگوں نے حوض بھر لیے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ/حدیث: 7020]
حدیث نمبر: 7021
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ وَعَلَيْهَا دَلْوٌ فَنَزَعْتُ مِنْهَا مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ فَنَزَعَ مِنْهَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَأَخَذَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہیں سعید نے خبر دی، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا۔ اس پر ایک ڈول تھا۔ جتنا اللہ نے چاہا میں نے اس میں سے پانی کھینچا، پھر اس ڈول کو ابن ابی قحافہ نے لے لیا اور انہوں نے بھی ایک یا دو ڈول کھینچنے اور ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ ان کی مغفرت کرے پھر وہ بڑا ڈول بن گیا اور اسے عمر بن خطاب نے اٹھا لیا۔ میں نے کسی ماہر کو عمر بن خطاب کی طرح کھینچتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ انہوں نے لوگوں کے لیے اونٹوں کے حوض بھر دئیے۔ لوگوں نے اپنے اونٹوں کو سیراب کر کے اپنے تھانوں پر لے جا کر بیٹھا دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ/حدیث: 7021]