الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں ( «صفة الصلوة» )
128. بَابُ يَهْوِي بِالتَّكْبِيرِ حِينَ يَسْجُدُ:
128. باب: سجدہ کے لیے اللہ اکبر کہتا ہوا جھکے۔
حدیث نمبر: Q803
وَقَالَ نَافِعٌ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَضَعُ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ.
‏‏‏‏ اور نافع نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما (سجدہ کرتے وقت) پہلے ہاتھ زمین پر ٹیکتے، پھر گھٹنے ٹیکتے۔ [صحيح البخاري/أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ/حدیث: Q803]
حدیث نمبر: 803
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ" كَانَ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ صَلَاةٍ مِنَ الْمَكْتُوبَةِ وَغَيْرِهَا فِي رَمَضَانَ وَغَيْرِهِ، فَيُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ يَقُولُ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَسْجُدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنَ الْجُلُوسِ فِي الِاثْنَتَيْنِ، وَيَفْعَلُ ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ حَتَّى يَفْرُغَ مِنَ الصَّلَاةِ، ثُمَّ يَقُولُ حِينَ يَنْصَرِفُ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَقْرَبُكُمْ شَبَهًا بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كَانَتْ هَذِهِ لَصَلَاتَهُ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی، انہوں نے زہری سے، انہوں نے کہا کہ مجھ کو ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تمام نمازوں میں تکبیر کہا کرتے تھے۔ خواہ فرض ہوں یا نہ ہوں۔ رمضان کا مہینہ ہو یا کوئی اور مہینہ ہو، چنانچہ جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے، رکوع میں جاتے تو تکبیر کہتے۔ پھر «سمع الله لمن حمده‏» کہتے اور اس کے بعد «ربنا ولك الحمد‏» سجدہ سے پہلے، پھر جب سجدہ کے لیے جھکتے تو «الله أكبر‏» کہتے۔ پھر سجدہ سے سر اٹھاتے تو «الله أكبر‏» کہتے۔ پھر دوسرا سجدہ کرتے وقت «الله أكبر‏» کہتے۔ اسی طرح سجدہ سے سر اٹھاتے تو «الله أكبر‏» کہتے۔ دو رکعات کے بعد قعدہ اولیٰ کرنے کے بعد جب کھڑے ہوتے تب بھی تکبیر کہتے اور آپ ہر رکعت میں ایسا ہی کرتے یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہونے تک۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد فرماتے کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تم میں سب سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہ ہوں۔ اور آپ اسی طرح نماز پڑھتے رہے یہاں تک کہ آپ دنیا سے تشریف لے گئے۔ [صحيح البخاري/أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ/حدیث: 803]
حدیث نمبر: 804
قَالَا: وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، يَقُولُ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، يَدْعُو لِرِجَالٍ فَيُسَمِّيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ، فَيَقُولُ: اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ وَأَهْلُ الْمَشْرِقِ يَوْمَئِذٍ مِنْ مُضَرَ مُخَالِفُونَ لَهُ".
ابوبکر اور ابوسلمہ دونوں نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سر مبارک (رکوع سے) اٹھاتے تو «سمع الله لمن حمده،‏‏‏‏ ربنا ولك الحمد‏» کہہ کر چند لوگوں کے لیے دعائیں کرتے اور نام لے لے کر فرماتے۔ یا اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور تمام کمزور مسلمانوں کو (کفار سے) نجات دے۔ اے اللہ! قبیلہ مضر کے لوگوں کو سختی کے ساتھ کچل دے اور ان پر قحط مسلط کر جیسا کہ یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں آیا تھا۔ ان دنوں پورب والے قبیلہ مضر کے لوگ مخالفین میں تھے۔ [صحيح البخاري/أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ/حدیث: 804]
حدیث نمبر: 805
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: سَقَطَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ فَرَسٍ، وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: مِنْ فَرَسٍ فَجُحِشَ شِقُّهُ الْأَيْمَنُ، فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ نَعُودُهُ فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَصَلَّى بِنَا قَاعِدًا وَقَعَدْنَا، وَقَالَ سُفْيَانُ: مَرَّةً صَلَّيْنَا قُعُودًا فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، قَالَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا"، قَالَ سُفْيَانُ: كَذَا جَاءَ بِهِ مَعْمَرٌ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: لَقَدْ حَفِظَ كَذَا، قَالَ الزُّهْرِيُّ/a>: وَلَكَ الْحَمْدُ حَفِظْتُ مِنْ شِقِّهِ الْأَيْمَنِ، فَلَمَّا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: وَأَنَا عِنْدَهُ فَجُحِشَ سَاقُهُ الْأَيْمَنُ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے باربار زہری سے یہ بیان کیا کہ انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے زمین پر گر گئے۔ سفیان نے اکثر (بجائے «عن فرس» ‏‏‏‏ کے) «من فرس» ‏‏‏‏ کہا۔ اس گرنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دایاں پہلو زخمی ہو گیا تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عیادت کی غرض سے حاضر ہوئے۔ اتنے میں نماز کا وقت ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی۔ ہم بھی بیٹھ گئے۔ سفیان نے ایک مرتبہ کہا کہ ہم نے بھی بیٹھ کر نماز پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو گئے تو فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے۔ اس لیے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو۔ جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ جب سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ «سمع الله لمن حمده‏» کہے تو تم «ربنا ولك الحمد‏» اور جب سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو۔ (سفیان نے اپنے شاگرد علی بن مدینی سے پوچھا کہ) کیا معمر نے بھی اسی طرح حدیث بیان کی تھی۔ (علی کہتے ہیں کہ) میں نے کہا جی ہاں۔ اس پر سفیان بولے کہ معمر کو حدیث یاد تھی۔ زہری نے یوں کہا «ولك الحمد‏» ۔ سفیان نے یہ بھی کہا کہ مجھے یاد ہے کہ زہری نے یوں کہا آپ کا دایاں بازو چھل گیا تھا۔ جب ہم زہری کے پاس سے نکلے ابن جریج نے کہا میں زہری کے پاس موجود تھا تو انہوں نے یوں کہا کہ آپ کی داہنی پنڈلی چھل گئی۔ [صحيح البخاري/أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ/حدیث: 805]