الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْكُسُوف
کتاب: سورج گہن کے متعلق بیان
7. بَابُ التَّعَوُّذِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فِي الْكُسُوفِ:
7. باب: سورج گرہن میں عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگنا۔
حدیث نمبر: 1049
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ يَهُودِيَّةً جَاءَتْ تَسْأَلُهَا، فَقَالَتْ لَهَا: أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُعَذَّبُ النَّاسُ فِي قُبُورِهِمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ ذَلِكَ.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس مانگنے کے لیے آئی اور اس نے دعا دی کہ اللہ آپ کو قبر کے عذاب سے بچائے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا لوگوں کو قبر میں عذاب ہو گا؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اللہ تعالیٰ کی اس سے پناہ مانگتا ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْكُسُوف/حدیث: 1049]
حدیث نمبر: 1050
ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ مَرْكَبًا، فَخَسَفَتِ الشَّمْسُ فَرَجَعَ ضُحًى فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ ظَهْرَانَيِ الْحُجَرِ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي وَقَامَ النَّاسُ وَرَاءَهُ، فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَد، ثُمَّ قَامَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ وَانْصَرَفَ، فَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَتَعَوَّذُوا مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ".
‏‏‏‏ پھر ایک مرتبہ صبح کو (کہیں جانے کے لیے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اس کے بعد سورج گرہن لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دن چڑھے واپس ہوئے اور اپنی بیویوں کے حجروں سے گزرتے ہوئے (مسجد میں) نماز کے لیے کھڑے ہو گئے صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نیت باندھ لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت ہی لمبا قیام کیا پھر رکوع بھی بہت طویل کیا، اس کے بعد کھڑے ہوئے اور اب کی دفعہ قیام پھر لمبا کیا لیکن پہلے سے کچھ کم، پھر رکوع کیا اور اس دفعہ بھی دیر تک رکوع میں رہے لیکن پہلے رکوع سے کچھ کم، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور سجدہ میں گئے۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر دوبارہ کھڑے ہوئے اور بہت دیر تک قیام کیا لیکن پہلے قیام سے کچھ کم، پھر ایک لمبا رکوع کیا لیکن پہلے رکوع سے کچھ کم، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور قیام میں اب کی دفعہ بھی بہت دیر تک رہے لیکن پہلے سے کم دیر تک (چوتھی مرتبہ) پھر رکوع کیا اور بہت دیر تک رکوع میں رہے لیکن پہلے سے مختصر۔ رکوع سے سر اٹھایا تو سجدہ میں چلے گئے آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح نماز پوری کر لی۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے جو چاہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی خطبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ہدایت فرمائی کہ عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْكُسُوف/حدیث: 1050]