الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
75. بَابُ مَنْ يُقَدَّمُ فِي اللَّحْدِ:
75. باب: بغلی قبر میں کون آگے رکھا جائے۔
حدیث نمبر: Q1347
وَسُمِّيَ اللَّحْدَ لِأَنَّهُ فِي نَاحِيَةٍ وَكُلُّ جَائِرٍ مُلْحِدٌ مُلْتَحَدًا مَعْدِلًا وَلَوْ كَانَ مُسْتَقِيمًا كَانَ ضَرِيحًا.
‏‏‏‏ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ بغلی قبر کو لحد اس لیے کہا گیا کہ یہ ایک کونے میں ہوتی ہے اور ہر «جائر» (اپنی جگہ سے ہٹی ہوئی چیز) کو ملحد کہیں گے۔ اسی سے ہے (سورۃ الکہف میں) لفظ «ملتحدا» یعنی پناہ کا کونہ اور اگر قبر سیدھی (صندوقی) ہو تو اسے «ضريح» کہتے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: Q1347]
حدیث نمبر: 1347
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، ثُمَّ يَقُولُ: أَيُّهُمْ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ؟، فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ , وَقَالَ: أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلَاءِ، وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ بِدِمَائِهِمْ، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ، وَلَمْ يُغَسِّلْهُمْ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں لیث بن سعد نے خبر دی۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن شہاب نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احد کے دو دو شہید مردوں کو ایک ہی کپڑے میں کفن دیتے اور پوچھتے کہ ان میں قرآن کس نے زیادہ یاد کیا ہے، پھر جب کسی ایک طرف اشارہ کر دیا جاتا تو لحد میں اسی کو آگے بڑھاتے اور فرماتے جاتے کہ میں ان پر گواہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خون سمیت انہیں دفن کرنے کا حکم دیا، نہ ان کی نماز جنازہ پڑھی اور نہ انہیں غسل دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 1347]
حدیث نمبر: 1348
أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِقَتْلَى أُحُدٍ: أَيُّ هَؤُلَاءِ أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ؟ , فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى رَجُلٍ قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ قَبْلَ صَاحِبِهِ، وَقَالَ جَابِرٌ: فَكُفِّنَ أَبِي وَعَمِّي فِي نَمِرَةٍ وَاحِدَةٍ.
پھر ہمیں امام اوزاعی نے خبر دی۔ انہیں زہری نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے جاتے تھے کہ ان میں قرآن زیادہ کس نے حاصل کیا ہے؟ جس کی طرف اشارہ کر دیا جاتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم لحد میں اسی کو دوسرے سے آگے بڑھاتے۔ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میرے والد اور چچا کو ایک ہی کمبل میں کفن دیا گیا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 1348]
حدیث نمبر: Q1349
وَقَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
‏‏‏‏ اور سلیمان بن کثیر نے بیان کیا کہ مجھ سے زہری نے بیان کیا ‘ ان سے اس شخص نے بیان کیا جنہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: Q1349]