الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الزَّكَاة
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
33. بَابُ الْعَرْضِ فِي الزَّكَاةِ:
33. باب: زکوٰۃ میں (چاندی سونے کے سوا اور) اسباب کا لینا۔
حدیث نمبر: Q1448
وَقَالَ طَاوُسٌ , قَالَ مُعَاذٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لِأَهْلِ الْيَمَنِ: ائْتُونِي بِعَرْضٍ ثِيَابٍ خَمِيصٍ أَوْ لَبِيسٍ فِي الصَّدَقَةِ مَكَانَ الشَّعِيرِ , وَالذُّرَةِ أَهْوَنُ عَلَيْكُمْ وَخَيْرٌ لِأَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَأَمَّا خَالِدٌ فَقَدِ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ وَأَعْتُدَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ, وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ فَلَمْ يَسْتَثْنِ صَدَقَةَ الْفَرْضِ مِنْ غَيْرِهَا فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي خُرْصَهَا وَسِخَابَهَا وَلَمْ يَخُصَّ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ مِنَ الْعُرُوضِ.
اور طاؤس نے بیان کیا کہ معاذ رضی اللہ عنہ نے یمن والوں سے کہا تھا کہ مجھے تم صدقہ میں جو اور جوار کی جگہ سامان و اسباب یعنی خمیصہ (دھاری دار چادریں) یا دوسرے لباس دے سکتے ہو جس میں تمہارے لیے بھی آسانی ہو گی اور مدینہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے لیے بھی بہتری ہو گی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ خالد نے تو اپنی زرہیں اور ہتھیار اور گھوڑے سب اللہ کے راستے میں وقف کر دئیے ہیں۔ (اس لیے ان کے پاس کوئی ایسی چیز ہی نہیں جس پر زکوٰۃ واجب ہوتی۔ یہ حدیث کا ٹکڑا ہے وہ آئندہ تفصیل سے آئے گی) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (عید کے دن عورتوں سے) فرمایا کہ صدقہ کرو خواہ تمہیں اپنے زیور ہی کیوں نہ دینے پڑ جائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ اسباب کا صدقہ درست نہیں۔ چنانچہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان پر) عورتیں اپنی بالیاں اور ہار ڈالنے لگیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (زکوٰۃ کے لیے) سونے چاندی کی بھی کوئی تخصیص نہیں فرمائی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الزَّكَاة/حدیث: Q1448]
حدیث نمبر: 1448
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي , قَالَ: حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ، أَنَّ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَتَبَ لَهُ الَّتِي" أَمَرَ اللَّهُ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ مَخَاضٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ بِنْتُ لَبُونٍ، فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ بِنْتُ مَخَاضٍ عَلَى وَجْهِهَا وَعِنْدَهُ ابْنُ لَبُونٍ فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ، وَلَيْسَ مَعَهُ شَيْءٌ".
ہم سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا۔ کہا کہ مجھ سے میرے والد عبداللہ بن مثنی نے بیان کیا۔ کہا کہ مجھ سے ثمامہ بن عبداللہ نے بیان کیا۔ ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انہیں (اپنے دور خلافت میں فرض زکوٰۃ سے متعلق ہدایت دیتے ہوئے) اللہ اور رسول کے حکم کے مطابق یہ فرمان لکھا کہ جس کا صدقہ بنت مخاض تک پہنچ گیا ہو اور اس کے پاس بنت مخاض نہیں بلکہ بنت لبون ہے۔ تو اس سے وہی لے لیا جائے گا اور اس کے بدلہ میں صدقہ وصول کرنے والا بیس درہم یا دو بکریاں زائد دیدے گا اور اگر اس کے پاس بنت مخاض نہیں ہے بلکہ ابن لبون ہے تو یہ ابن لبون ہی لے لیا جائے گا اور اس صورت میں کچھ نہیں دیا جائے گا ‘ وہ مادہ یا نر اونٹ جو تیسرے سال میں لگا ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الزَّكَاة/حدیث: 1448]
حدیث نمبر: 1449
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ , قَالَ: قَال ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَصَلَّى قَبْلَ الْخُطْبَةِ، فَرَأَى أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعِ النِّسَاءَ فَأَتَاهُنَّ وَمَعَهُ بِلَالٌ نَاشِرَ ثَوْبِهِ، فَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَتَصَدَّقْنَ، فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِي، وَأَشَارَ أَيُّوبُ إِلَى أُذُنِهِ وَإِلَى حَلْقِهِ".
ہم سے مؤمل بن ہشام نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اسماعیل نے ایوب سے بیان کیا اور ان سے عطاء بن ابی رباح نے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بتلایا اس وقت میں موجود تھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ سے پہلے نماز (عید) پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ عورتوں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز نہیں پہنچی ‘ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس بھی آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بلال رضی اللہ عنہ تھے جو اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو وعظ سنایا اور ان سے صدقہ کرنے کے لیے فرمایا اور عورتیں (اپنا صدقہ بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں) ڈالنے لگیں۔ یہ کہتے وقت ایوب نے اپنے کان اور گلے کی طرف اشارہ کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الزَّكَاة/حدیث: 1449]