الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:


سلسله احاديث صحيحه
الزكاة والسخاء والصدقة والهبة
زکوۃ، سخاوت، صدقہ، ہبہ
617. صدقہ کرنے والوں کے لیے جنت کا باب الصدقہ
حدیث نمبر: 926
-" من أنفق زوجين في سبيل الله نودي في الجنة: يا عبد الله! هذا خير، فمن كان من أهل الصلاة دعي من باب الصلاة ومن كان من أهل الجهاد دعي من باب الجهاد ومن كان من أهل الصدقة دعي من باب الصدقة ومن كان من أهل الصيام دعي من باب الريان. قال أبو بكر الصديق: يا رسول الله! ما على أحد يدعى من تلك الأبواب من ضرورة، فهل يدعى أحد من تلك الأبواب كلها؟ قال: نعم، وأرجو أن تكون منهم".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں کسی چیز کا جوڑا خرچ کرے گا تو اسے جنت (کے دروازوں سے) یوں پکارا جائے گا: اے اللہ کے بندے یہ دروازہ بہتر ہے۔ پس جو شخص نمازیوں میں سے ہو گا اسے باب الصلوۃ سے پکارا جائے گا، جو مجاہدین میں سے ہو گا، اسے باب الجہاد سے پکارا جائے گا، جو صدقہ کرنے والوں میں سے ہو گا اسے باب الصدقہ سے پکارا جائے گا اور جو روزے رکھنے والوں میں سے ہو گا اسے باب الریان سے پکارا جائے گا۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! جس کو ان دروازوں میں سے (کسی ایک دروازے سے) بھی پکارا گیا، اس کے لیے کوئی نقصان اور خسارہ نہیں (کیونکہ مقصود جنت میں داخلہ ہے)، لیکن کیا کوئی ایسا شخص بھی ہو گا جس کو ان تمام دروازوں سے پکارا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اور مجھے امید ہے کہ تم بھی ان ہی میں سے ہو گے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزكاة والسخاء والصدقة والهبة/حدیث: 926]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2879
حدیث نمبر: 927
- (يا أبا ذرّ! ما أحبُّ أنّ لي أُحُداً ذهَباً وفضّة أُنفقُه في سبيلِ اللهِ؛ أموتُ يومَ أموتُ فأدعُ منه قِيراطاً، قلتُ: يا رسولَ اللهِ! قِنطاراً؟ قالَ: يا أبا ذرّ! أَذهبُ إلى الأقلِّ وتذهبُ إلى الأكثَر؟! أريد الآخرة وتريد الدنيا؟! قيراطاً؛ فأعادها عليَّ ثلاث مرات).
عبید اللہ بن عباس کہتے ہیں کہ مجھے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے بھتیجے! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا اور آپ کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوذر! اگر مجھے احد پہاڑ جتنا سونا یا چاندی مل جائے تو میں اسے اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کر دوں گا۔ میں جس دن بھی مروں گا، یہ نہیں چاہوں گا کہ اس میں سے ایک قیراط بھی میرے پاس باقی ہو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! (آپ کیا کہہ رہے ہیں) ایک قنطار؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوذر! میں قلیل کی طرف جاتا ہوں اور تو کثیر کی طرف؟ میں آخرت کا ارادہ رکھتا ہوں اور تو دنیا کا؟ (‏‏‏‏میں کہہ رہا ہوں:) قیراط۔ یہ الفاظ تین دفعہ دوہرائے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الزكاة والسخاء والصدقة والهبة/حدیث: 927]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 3491