الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:


سلسله احاديث صحيحه
المرض والجنائز والقبور
بیماری، نماز جنازہ، قبرستان
1171. فرزندان امت کسی کے اچھا یا برا ہونے پر گواہ ہیں
حدیث نمبر: 1740
-" إذا صلوا على جنازة وأثنوا خيرا، يقول الرب عز وجل: أجزت شهادتهم فيما يعلمون وأغفر له ما لا يعلمون".
سیدنا ربیع بن معوذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب لوگ میت کی نماز جنازہ پڑھتے ہیں اور اس کی تعریف کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں نے ان نیکیوں کی بنا پر اپنے بندے کی شہادت کو نافذ کر دیا جن کو وہ جانتے ہیں اور ان کی برائیوں کو معاف کر دیا جن کو وہ نہیں جانتے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1740]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1364
حدیث نمبر: 1741
-" إن شهداء الله في الأرض أمناء الله في الأرض في خلقه، قتلوا أو ماتوا".
محمد بن زیاد الہانی کہتے ہیں: جب ابوعنبہ خولانی کے پاس شہادت کا (حکم رکھنے والے) لوگوں کا ذکر کیا گیا تو (حاضرین) نے پیٹ کے عارضے سے، طاعون سے مرنے والے لوگوں اور نفاس سے مرنے والی عورت کا ذکر کیا۔ لیکن ابوعنبہ کو غصہ آ گیا، انہوں نے کہا: ہمیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خلق خدا کے حق میں دیانتدار لوگ اللہ تعالیٰ کے گواہ ہے، وہ شہید ہوں یا طبعی موت مرنے والے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1741]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1902
حدیث نمبر: 1742
-" إن بعضكم على بعض شهداء".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گزرنے والے جنازے کی تعریف کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جنت) واجب ہو گئی۔ لوگوں نے اس کے بعد گزرنے والے کسی دوسرے جنازے کی برائی بیان کی، (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جہنم) واجب ہو گئی۔ اور پھر فرمایا: تم لوگ ایک دوسرے کے بارے میں گواہی دینے والے ہو۔ [سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1742]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 2600
حدیث نمبر: 1743
-" إن الرجل ليس كما ذكروا ولكن أنتم شهداء الله في الأرض وقد غفر له ما لا يعلمون".
سیدنا یزید بن شجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازے کے ساتھ نکلے، لوگوں نے اس میت کے بارے میں اچھے کلمات کہے اور اس کی تعریف کی۔ اتنے میں جبرائیل امین آئے اور کہا: یہ آدمی اس طرح تھا تو نہیں جیسے لوگ کہہ رہے ہیں، بہرحال تم زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو، اس لیے اس نے (تمہاری گواہی کو دیکھ کر) اس کے وہ گناہ بھی معاف کر دیے جو یہ لوگ نہیں جانتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المرض والجنائز والقبور/حدیث: 1743]
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1312