الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
491. حَدِیث رَافِعِ بنِ خَدِیج رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 17256
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ بَلَغَهُ، أَنَّ رَافِعًا يُحَدِّثُ فِي ذَلِكَ بِنَهْيٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ وَأَنَا مَعَهُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ" ، فَتَرَكَهَا ابْنُ عُمَرَ، فَكَانَ لَا يُكْرِيهَا، فَكَانَ إِذَا سُئِلَ يَقُولُ: زَعَمَ ابْنُ خَدِيجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِع".
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ زمین کو بٹائی پردے دیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے، بعد میں حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، اس لئے ہم نے اسے ترک کردیا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17256]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2344، م: 1547
حدیث نمبر: 17257
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " أَصْبِحُوا بِالصُّبْحِ، فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِأُجُورِكُمْ أَوْ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ" .
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا صبح کی نماز روشنی میں پڑھا کرو کہ اس کا ثواب زیادہ ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17257]
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17258
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ"، قَالَ: قُلْتُ: بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ؟ قَالَ: لَا، إِنَّمَا نَهَى عَنْهُ بِبَعْضِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا، فَأَمَّا بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، فَلَا بَأْسَ بِهِ .
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے، میں نے پوچھا کہ اگر سونے چاندی کے عوض ہو تو فرمایا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کی پیداوار کے عوض اسے اچھا نہیں سمجھا البتہ درہم و دینار کے عوض اسے کرائے پر دینے میں کوئی حرج نہیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17258]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2332، م: 1547
حدیث نمبر: 17259
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ: سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ بْنِ أُخْتِ النِّمْرِ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " شَرُّ الْكَسْبِ: ثَمَنُ الْكَلْبِ، وَكَسْبُ الْحَجَّامِ، وَمَهْرُ الْبَغِيِّ" .
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے والے کی کمائی گندی ہے، فاحشہ عورت کی کمائی گندی ہے اور کتے کی قیمت گندی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17259]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1568
حدیث نمبر: 17260
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ، وَلَا كَثَرٍ" .
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پھل یا شگوفے چوری کرنے پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17260]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد فيه انقطاع بين محمد بن يحيى ورافع بن خديج
حدیث نمبر: 17261
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَاقُو الْعَدُوِّ غَدًا وَلَيْسَتْ مَعَنَا مُدًى؟ قَالَ: " أَعْجِلْ أَوْ أَرِنْ، مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلْ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ، وَسَأُحَدِّثُكَ: أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ" . قَالَ: وَأَصَابَنَا نَهْبُ إِبِلٍ وَغَنَمٍ، فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ، فَرَمَاهَا رَجُلٌ بِسَهْمٍ، فَحَبَسَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لَهَذِهِ الْإِبِلِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَإِذَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا شَيْءٌ، فَافْعَلُوا بِهِ هَكَذَا" .
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کل ہمارا دشمن (جانوروں) سے آمنا سامنا ہوگا، جبکہ ہمارے پاس تو کوئی چھری نہیں ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دانت ناخن کے علاوہ جو چیز جانور کا خون بہا دے اور اس پر اللہ کا نام بھی لیا گیا ہو، تم اسے کھا سکتے ہو اور اس کی وجہ بھی بتادوں کہ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔ اس دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مال غنیمت کے طور پر کچھ اونٹ ملے جن میں سے ایک اونٹ بدک گیا، لوگوں نے اسے قابو کرنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکے، تنگ آکر ایک آدمی نے اسے تاک کر تیر مارا اور اسے قابو میں کرلیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جانور بھی بعض اوقات وحشی ہوجاتے ہیں جیسے وحشی جانور بپھر جاتے ہیں، جب تم کسی جانور سے مغلوب ہوجاؤ تو اس کے اسی طرح کیا کرو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17261]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5509، م: 1968
حدیث نمبر: 17262
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَى بَنِي حَارِثَةَ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ ، وَسَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ حَدَّثَاهُ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ إِلَّا أَصْحَابَ الْعَرَايَا، فَإِنَّهُ قَدْ أَذِنَ لَهُمْ .
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ اور سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے درختوں پر لگی ہوئی کھجور کو کٹی ہوئی کھجور کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا ہے، البتہ ضرورت مندوں کو (پانچ وسق سے کم میں) اس کی اجازت دی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17262]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1540
حدیث نمبر: 17263
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ مِنْ تِهَامَةَ، فَأَصَبْنَا غَنَمًا وَإِبِلًا، قَالَ: فَعَجَّلَ الْقَوْمُ، فَأَغْلَوْا بِهَا الْقُدُورَ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهَا، فَأُكْفِئَتْ، ثُمَّ قَالَ:" عَدْلُ عَشْرَةٍ مِنَ الْغَنَمِ بِجَزُورٍ"، قَالَ: ثُمَّ إِنَّ بَعِيرًا نَدَّ وَلَيْسَ فِي الْقَوْمِ إِلَّا خَيْلٌ يَسِيرَةٌ، فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ، فَحَبَسَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا" . قَالَ: قَالَ: فَقَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ : إِنَّا لَنَرْجُو وَإِنَّا لَنَخَافُ أَنْ نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى، أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ؟ قَالَ: " أَعْجِلْ أَوْ أَرِنْ، مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَكُلْ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ: أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ" .
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگ ذوالحلیفہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مال غنیمت کے طور پر کچھ بکریاں اور اونٹ ملے لوگوں نے جلدی سے ہانڈیاں چڑھا دیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہانڈیاں الٹا دینے کا حکم دیا، پھر فرمایا ایک اونٹ کے مقابلے میں دس بکریاں بنتی ہییں، ان اونٹوں میں سے ایک اونٹ بدک گیا، لوگوں نے اسے قابو کرنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکے، تنگ آکر ایک آدمی نے اسے تاک کر تیر مارا اور اسے قابو میں کرلیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جانور بھی بعض اوقات وحشی ہوجاتے ہیں جیسے وحشی جانور بپھر جاتے ہیں، جب تم کسی جانور سے مغلوب ہوجاؤ تو اس کے ساتھ اسی طرح کیا کرو، کل ہمارا دشمن (جانوروں) سے آمنا سامنا ہوگا، جبکہ ہمارے پاس تو کوئی چھری نہیں ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دانت اور ناخن کے علاوہ جو چیز جانور کا خون بہادے اور اس پر اللہ کا نام بھی لیا گیا ہو، تم اسے کھا سکتے ہو اور اس کی وجہ بھی بتادوں کہ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17263]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2507، م: 1968
حدیث نمبر: 17264
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُسْتَأْجَرَ الْأَرْضُ بِالدَّرَاهِمِ الْمَنْقُودَةِ، أَوْ بِالثُّلُثِ، وَالرُّبُعِ .
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حفل سے منع فرمایا ہے، راوی نے پوچھا کہ حفل سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ تہائی اور چوتھائی کے عوض زمین کو بٹائی پر دینا، یہ حدیث سن کر ابراہیم نے بھی اس کے مکروہ ہونے کا فتوی دے دیا اور دراہم کے عوض زمین لینے میں کوئی حرج نہیں سمجھا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17264]
حكم دارالسلام: بعضه صحيح و بعضه منكر، وهذا اسناد ضعيف، وفيه انقطاع، مجاهد لم يسمع من رافع بن خديج، وشريك سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 17265
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ وَائِلٍ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْكَسْبِ أَطْيَبُ؟ قَالَ: " عَمَلُ الرَّجُلِ بِيَدِهِ وَكُلُّ بَيْعٍ مَبْرُورٍ" .
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم سب سے افضل اور عمدہ کمائی کون سی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان کے ہاتھ کی کمائی اور ہر مقبول تجارت۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17265]
حكم دارالسلام: حسن لغيره على خطأ فى إسناده
حدیث نمبر: 17266
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْحُمَّى مِنْ فَوْرِ جَهَنَّمَ، فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ" .
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بخار جہنم کی تپش کا اثر ہوتا ہے، اس لئے اسے پانی سے ٹھنڈا کیا کرو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17266]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3262، م: 2212
حدیث نمبر: 17267
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ مَوْلَى رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَافِعًا عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ، قُلْتُ: إِنَّ لِي أَرْضًا أُكْرِيهَا؟ فَقَالَ رَافِعٌ : لَا تُكْرِهَا بِشَيْءٍ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا، فَإِنْ لَمْ يَزْرَعْهَا فَلْيُزْرِعْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلْيَدَعْهَا"، فَقُلْتُ لَهُ أَرَأَيْتَ إِنْ تَرَكْتُهُ وَأَرْضِي، فَإِنْ زَرَعَهَا، ثُمَّ بَعَثَ إِلَيَّ مِنَ التِّبْنِ؟ قَالَ:" لَا تَأْخُذْ مِنْهَا شَيْئًا وَلَا تِبْنًا"، قُلْتُ: إِنِّي لَمْ أُشَارِطْهُ، إِنَّمَا أَهْدَى إِلَيَّ شَيْئًا؟ قَالَ:" لَا تَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا" .
ابوالنجاشی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے زمین کو کرایہ پر دینے کا مسئلہ پوچھا کہ میرے پاس کچھ زمین ہے، میں اسے کرائے پردے سکتا ہوں؟ انہوں نے فرمایا کہ اسے کرائے پر نہ دو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص کے پاس زمین ہو، وہ خود کھیتی باڑی کرے، خود نہ کرسکے تو اپنے کسی بھائی کو اجازت دے دے اور اگر یہ بھی نہیں کرسکتا تو پھر اسی طرح رہنے دے۔ میں نے کہا یہ بتائیے کہ اگر میں کسی کو اپنی زمین دے کر چھوڑ دوں اور وہ کھیتی باڑی کرے اور مجھے بھوسہ بھیج دیا کرے تو کیا حکم ہے؟ فرمایا تم اس سے کچھ بھی نہ لو حتی کہ بھوسہ بھی نہ لو، میں نے کہا کہ اس سے اس کی شرط نہیں لگاتا، بلکہ وہ میرے پاس صرف ہدیۃ بھیجتا ہے؟ فرمایا پھر بھی تم اس سے کچھ نہ لو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17267]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1548
حدیث نمبر: 17268
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبَايَةَ بْنَ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ يُحَدِّثُ، أَنَّ جَدَّهُ حِينَ مَاتَ تَرَكَ جَارِيَةً، وَنَاضِحًا، وَغُلَامًا حَجَّامًا، وَأَرْضًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَارِيَةِ، فَنَهَى عَنْ كَسْبِهَا قَالَ شُعْبَةُ مَخَافَةَ أَنْ تَبْغِيَ وَقَالَ: " مَا أَصَابَ الْحَجَّامُ فَاعْلِفْهُ النَّاضِحَ"، وَقَالَ فِي الْأَرْضِ:" ازْرَعْهَا أَوْ ذَرْهَا" .
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ان کے دادا کا انتقال ہوا تو وہ اپنے ترکے میں ایک باندی، ایک پانی لانے والا اونٹ، ایک حجام غلام اور کچھ زمین چھوڑ گئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے باندی کے متعلق تو یہ حکم دیا کہ اس کی کمائی سے منع کردیا، (تاکہ کہیں وہ پیشہ ور نہ بن جائے) اور فرمایا حجام جو کچھ کما کر لائے، اس کا چارہ خرید کر اونٹ کو کھلا دیا کرو اور زمین کے متعلق فرمایا کہ اسے خود کھیتی باڑی کے ذریعے آباد کرو یا یونہی چھوڑ دو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17268]
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح، وهذا اسناد ضعيف لإرساله واضطرابه، يحيي بن أبى سليم كان يخطي، وقد اختلف فيه على عباية بن رفاعة
حدیث نمبر: 17269
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، وَالْخُزَاعِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ زَرَعَ فِي أَرْضِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ، فَلَيْسَ لَهُ مِنَ الزَّرْعِ شَيْءٌ، وَتُرَدُّ عَلَيْهِ نَفَقَتُهُ قَالَ الْخُزَاعِيُّ: مَا أَنْفَقَهُ وَلَيْسَ لَهُ مِنَ الزَّرْعِ شَيْءٌ" .
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص مالک کی اجازت کے بغیر اس کی زمین میں فصل اگائے، اس سے اس کا خرچ ملے گا، فصل میں سے کچھ نہیں ملے گا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17269]
حكم دارالسلام: صحيح بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، لكن تابعه ضعيف مثله ، ولانقطاعه، عطاء لم يسمع من رافع
حدیث نمبر: 17270
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَمَنُ الْكَلْبِ خَبِيثٌ، وَمَهْرُ الْبَغِيِّ خَبِيثٌ، وَكَسْبُ الْحَجَّامِ خَبِيثٌ" .
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے والے کی کمائی گندی ہے، فاحشہ عورت کی کمائی گندی ہے اور کتے کی قیمت گندی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17270]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17271
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ ذَكَرَ مَكَّةَ، قَالَ: " إِنَّ إِبْرَاهِيمَ حَرَّمَ مَكَّةَ، وَإِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا" .
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اسے حرم قرار دیا تھا اور میں مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان ساری جگہ کو حرم قرار دیتا ہوں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17271]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1361، وهذا إسناد ضعيف لضعف رشدين
حدیث نمبر: 17272
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: خَطَبَ مَرْوَانُ النَّاسَ، فَذَكَرَ مَكَّةَ وَحُرْمَتَهَا، فَنَادَاهُ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، فَقَالَ: إِنَّ مَكَّةَ إِنْ تَكُنْ حَرَمًا، فَإِنَّ الْمَدِينَةَ حَرَمٌ حَرَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ مَكْتُوبٌ عِنْدَنَا فِي أَدِيمٍ خَوْلَانِيٍّ، إِنْ شِئْتَ أَنْ نُقْرِئَكَهُ فَعَلْنَا، فَنَادَاهُ مَرْوَانُ: أَجَلْ قَدْ بَلَغَنَا ذَلِكَ .
نافع بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے خطبہ دیتے ہوئے لوگوں کے سامنے مکہ مکرمہ اور اس کے حرم ہونے کا تذکرہ کیا، تو حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے پکار کر فرمایا کہ اگر مکہ مکرمہ حرم ہے تو مدینہ منورہ بھی حرم ہے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حرم قرار دیا ہے اور یہ بات ہمارے پاس چمڑے پر لکھی ہوئی موجود ہے، اگر تم چاہو تو ہم تمہارے سامنے اس عبارت کو پڑھ کر بھی سنا سکتے ہیں، مروان نے کہا ٹھیک ہے، یہ بات ہم تک بھی پہنچی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17272]
حكم دارالسلام: حديث صحيح ،م: 1361، فليح بن سليمان حديثه صحيح فى المتابعات والشواهد، لكنه توبع
حدیث نمبر: 17273
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام حَرَّمَ مَكَّةَ، وَإِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا" ، يُرِيدُ الْمَدِينَةَ.
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اسے حرم قرار دیا تھا اور میں مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کے درمیان ساری جگہ کو حرم قرار دیتا ہوں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17273]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1361
حدیث نمبر: 17274
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَأَى الْحُمْرَةَ قَدْ ظَهَرَتْ، فَكَرِهَهَا، فَلَمَّا مَاتَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، جَعَلُوا عَلَى سَرِيرِهِ قَطِيفَةً حَمْرَاءَ، فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْ ذَلِكَ.
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سرخ رنگ کو غالب آتے ہوئے (بکثرت استعمال میں آتے ہوئے) دیکھا تو اس پر ناگواری کا اظہار فرمایا: راوی کہتے ہیں کہ جب حضرت رافع رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو لوگوں نے ان کی چارپائی پر سرخ رنگ کی چادر ڈال دی جس سے عوام کو بہت تعجب ہوا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17274]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فيه انقطاع بين عثمان بن محمد وبين رافع بن خديج
حدیث نمبر: 17275
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّجَاشِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعَصْرِ، ثُمَّ نَنْحَرُ الْجَزُورَ، فَتُقْسَمُ عَشَرَ قَسْمٍ، ثُمَّ تُطْبَخُ، فَنَأْكُلُ لَحْمًا نَضِيجًا قَبْلَ أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ . قَالَ: وَكُنَّا نُصَلِّي الْمَغْرِبَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَنْصَرِفُ أَحَدُنَا وَإِنَّهُ لَيَنْظُرُ إِلَى مَوَاقِعِ نَبْلِهِ. قَالَ: وَكُنَّا نُصَلِّي الْمَغْرِبَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَنْصَرِفُ أَحَدُنَا وَإِنَّهُ لَيَنْظُرُ إِلَى مَوَاقِعِ نَبْلِهِ.
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز عصر پڑھتے، پھر اونٹ ذبح کرتے، اس کے دس حصے بناتے، پھر اسے پکاتے اور سورج غروب ہونے سے پہلے پکا ہوا گوشت کھالیتے اور نماز مغرب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم اس وقت پڑھتے تھے کہ جب نماز پڑھ کر واپس ہوتے تو اپنے تیر گرنے کی جگہ کو دیکھ سکتے تھے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17275]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، ووقت صلاة العصر فى خ: 2485، ووقت صلاة المغرب في، خ: 559، م: 637
حدیث نمبر: 17276
حَدَّثَنَا يُونُسُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ابْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ، وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ أَتَيَا خَيْبَرَ فِي حَاجَةٍ لَهُمَا، فَتَفَرَّقَا، فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ، وَوَجَدُوهُ قَتِيلًا، قَالَ: فَجَاءَ مُحَيِّصَةُ، وَحُوَيِّصَةُ ابْنَا مَسْعُودٍ، وَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ أَخُو الْقَتِيلِ، وَكَانَ أَحْدَثَهُمَا، فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَكَلَّمَ، فَبَدَأَ الَّذِي أَوْلَى بِالدَّمِ، وَكَانَا هَذَيْنِ أَسَنُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَبِّرْ الْكِبَرَ"، قَالَ: فَتَكَلَّمَا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمَا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْتَحِقُّوا صَاحِبَكُمْ أَوْ قَتِيلَكُمْ بِأَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْكُمْ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمْرٌ لَمْ نَشْهَدْه، فَكَيْفَ نَحْلِفُ؟ قَالَ:" فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ أَيْمَانًا مِنْهُمْ"، فَقَالُوا: قَوْمٌ كُفَّارٌ، قَالَ: فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قِبَلِهِ، قَالَ: فَدَخَلْتُ مِرْبَدًا لَهُمْ، فَرَكَضَتْنِي نَاقَةٌ مِنْ تِلْكَ الْإِبِلِ الَّتِي وَدَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِجْلِهَا رَكْضَةً ..
حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عبداللہ بن سہل انصاری اور محیصہ بن مسعود اپنے کسی کام کے سلسلے میں خیبر آئے، وہ دونوں متفرق ہوئے تو کسی نے عبداللہ کو قتل کردیا اور وہ خیبر کے وسط میں مقتول پائے گئے، ان کے دو چچا اور بھائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ان کے بھائی کا نام عبدالرحمن بن سہل اور چچاؤں کے نام حویصہ اور محیصہ تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عبدالرحمن بولنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ نے فرمایا بڑوں کو بولنے دو، چنانچہ ان کے چچاؤں میں سے کسی نے ایک گفتگو شروع کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا تم میں سے پچاس آدمی قسم کھا کر کہہ دیں کہ اسے یہودیوں نے قتل کیا ہے، وہ کہنے لگے کہ ہم نے جس چیز کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہی نہیں ہے، اس پر قسم کیسے کھا سکتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر پچاس یہودی قسم کھا کر اس بات سے برأت ظاہر کردیں اور کہہ دیں کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا ہے، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم ان کی قسم پر کیسے اعتماد کرسکتے ہیں کہ وہ تو مشرک ہیں؟ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے ان کی دیت ادا کردی، دیت کے ان اونٹوں میں سے ایک جوان اونٹ نے مجھے ٹانگ مار دی تھی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17276]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6142، م: 1669
حدیث نمبر: 17277
قَالَ عَبْدِ الله بْنُ أَحْمَدَ: حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
[مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17277]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6142، م: 1669
حدیث نمبر: 17278
حَدَّثَنَا يُونُسُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، أَنَّهُ قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي ، أَنَّهُمْ كَانُوا يُكْرُونَ الْأَرْضَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا يُنْبِتُ عَلَى الْأَرْبِعَاءِ وَشَيْئًا مِنَ الزَّرْعِ يَسْتَثْنِيهِ صَاحِبُ الزَّرْعِ، فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ ، فَقُلْتُ لِرَافِعٍ: كَيْفَ كِرَاؤُهَا بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ؟ فَقَالَ رَافِعٌ: لَيْسَ بِهَا بَأْسٌ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ.
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے چچا نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں زمین کی پیداوار اور کھیت کے کچھ حصے کے عوض جسے زمیندار مستثنی کرلیتا تھا، زمین کرائے پردے دیا کرتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔ میں نے حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ دینار و درہم کے بدلے زمین کو کرائے پر لینا دینا کیسا ہے؟ حضرت رافع رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17278]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2346، م: 1547
حدیث نمبر: 17279
حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَسْفِرُوا بِالْفَجْرِ، فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ أَوْ لِأَجْرِهَا" .
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا صبح کی نماز روشنی میں پڑھا کرو کہ اس کا ثواب زیادہ ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17279]
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17280
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرًا ، قَالَ: سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ: كُنَّا نُخَابِرُ وَلَا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا، حَتَّى زَعَمَ رَافِعٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ، فَتَرَكْنَاهُ .
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ہم لوگ زمین کو بٹائی پردے دیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے، بعد میں حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، اس لئے ہم نے اسے ترک کردیا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17280]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17281
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ" .
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پھل یا شگوفے چوری کرنے پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17281]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد فيه انقطاع بين محمد بن يحيى ورافع بن خديج
حدیث نمبر: 17282
حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ نَافِعٍ الْكَلَاعِيِّ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، قَالَ: مَرَرْتُ بِمَسْجِدٍ بِالْمَدِينَةِ، فَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَإِذَا شَيْخٌ، فَلَامَ الْمُؤَذِّنَ، وَقَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ أَبِي أَخْبَرَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَأْمُرُ بِتَأْخِيرِ هَذِهِ الصَّلَاةِ؟ قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هَذَا الشَّيْخُ؟ قَالُوا: هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ .
عبدالواحد بن نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ کی کسی مسجد کے قریب سے گذرا تو دیکھا کہ نماز کے لئے اقامت کہی جا رہی ہے اور ایک بزرگ مؤذن کو ملامت کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ تمہیں معلوم نہیں ہے کہ میرے والد نے مجھے یہ حدیث بتائی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز کو مؤخر کرنے کا حکم دیتے تھے؟ میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ بزرگ کون ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ یہ عبداللہ بن رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ہیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17282]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ومتنه منكر، عبدالواحد بن نافع ضعيف، فقد روي عن
حدیث نمبر: 17283
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَاقُو الْعَدُوِّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى؟ قَالَ: " مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلْ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ، وَسَأُحَدِّثُكَ: أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ، فَمُدَى الْحَبَشَةِ" . قَالَ: قَالَ: وَأَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهْبًا، فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ، فَسَعَوْا لَهُ، فَلَمْ يَسْتَطِيعُوهُ، فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ، فَحَبَسَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِهَذِهِ الْإِبِلِ أَوْ قَالَ: النَّعَمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا غَلَبَكُمْ فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا" .
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کل ہمارا دشمن (جانوروں) سے آمنا سامنا ہوگا، جبکہ ہمارے پاس تو کوئی چھری نہیں ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دانت ناخن کے علاوہ جو چیز جانور کا خون بہا دے اور اس پر اللہ کا نام بھی لیا گیا ہو، تم اسے کھا سکتے ہو اور اس کی وجہ بھی بتادوں کہ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔ اس دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مال غنیمت کے طور پر کچھ اونٹ ملے جن میں سے ایک اونٹ بدک گیا، لوگوں نے اسے قابو کرنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکے، تنگ آکر ایک آدمی نے اسے تاک کر تیر مارا اور اسے قابو میں کرلیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جانور بھی بعض اوقات وحشی ہوجاتے ہیں جیسے وحشی جانور بپھر جاتے ہیں، جب تم کسی جانور سے مغلوب ہوجاؤ تو اس کے اسی طرح کیا کرو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17283]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5503، م: 1968
حدیث نمبر: 17284
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَنْظَلَةَ الزُّرَقِيِّ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، أَنَّ النَّاسَ كَانُوا يُكْرُونَ الْمَزَارِعَ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَاذِيَانَاتِ وَمَا سَقَى الرَّبِيعُ وَشَيْءٍ مِنَ التِّبْنِ، فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِرَاءَ الْمَزَارِعِ بِهَذَا، وَنَهَى عَنْهَا ، قَالَ رَافِعٌ: لَا بَأْسَ بِكِرَائِهَا بِالدَّرَاهِمِ وَالدَّنَانِيرِ.
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں لوگ قابل کاشت زمین سبزیوں، پانی کی نالیوں اور کچھ بھوسی کے عوض بھی کرائے پردے دیا کرتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چیزوں کے عوض اسے اچھا نہیں سمجھا اس لئے اس سے منع فرما دیا، البتہ درہم و دینار کے عوض اسے کرائے پر دینے میں کوئی حرج نہیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17284]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2332، م: 1547
حدیث نمبر: 17285
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الْعَامِلُ بِالْحَقِّ عَلَى الصَّدَقَةِ، كَالْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ" .
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کی رضاء کے لئے حق کے ساتھ زکوٰۃ وصول کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہو، تاآنکہ اپنے گھر واپس لوٹ آئے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17285]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 17286
حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ مَحْمُودِ بْن لَبِيدٍ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَسْفِرُوا بِالْفَجْرِ، فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ" .
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا صبح کی نماز روشنی میں پڑھا کرو اس کا ثواب زیادہ ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17286]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، زيد بن أسلم لم يسمع من محمود ابن لبيد، وهشام بن سعد ضعيف
حدیث نمبر: 17287
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: سَأَلْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ، فَقَالَ: أَخْبَرَنِي رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عِنْدَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، أَنَّ عَمَّيْهِ وَكَانَا قَدْ شَهِدَا بَدْرًا أَخْبَرَاهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ .
امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے سالم بن عبداللہ سے زمین کو کرائے پر لینے دینے کا مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو بتایا ہے کہ انہوں نے اپنے دو چچاؤں سے جو شرکاء بدر میں سے تھے اپنے اہل خانہ کو یہ حدیث سناتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر لینے دینے سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17287]
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، أبو أويس ضعيف، لكنه توبع
حدیث نمبر: 17288
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَيُّوبَ الْغَافِقِيِّ ، عَنْ بَعْضِ وَلَدِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: نَادَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عَلَى بَطْنِ امْرَأَتِي، فَقُمْتُ وَلَمْ أُنْزِلْ، فَاغْتَسَلْتُ، وَخَرَجْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّكَ دَعَوْتَنِي وَأَنَا عَلَى بَطْنِ امْرَأَتِي، فَقُمْتُ وَلَمْ أُنْزِلْ، فَاغْتَسَلْتُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا عَلَيْكَ الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ"، قَالَ رَافِعٌ: ثُمَّ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ بِالْغُسْلِ .
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے میرے گھر کے باہر سے آواز دی، میں اس وقت اپنی بیوی کے ساتھ " مشغول " تھا، آواز سن کر میں اٹھ کھڑا ہوا، اس وقت تک انزال نہیں ہوا تھا تاہم میں نے غسل کرلیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس باہر نکل آیا اور بتایا کہ جس وقت آپ نے مجھے آواز دی، اس وقت میں اپنی بیوی کے ساتھ مشغول تھا، میں اسی وقت اٹھ کھڑا ہوا، انزال نہیں ہوا تھا لیکن میں نے غسل کرلیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی ضرورت نہیں تھی انزال سے غسل واجب ہوتا ہے، بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں غسل کا حکم دے دیا تھا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17288]
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لضعف رشدين بن سعد، ولجهالة بعض ولد رافع
حدیث نمبر: 17289
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي الْعَصْرَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَنْحَرُ الْجَزُورَ، فَنُقَسِّمُهُ عَشَرَةَ أَجْزَاءٍ، ثُمَّ نَطْبُخُ، فَنَأْكُلُ لَحْمًا نَضِيجًا قَبْلَ أَنْ نُصَلِّيَ الْمَغْرِبَ .
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز عصر پڑھتے، پھر اونٹ ذبح کرتے، اس کے دس حصے بناتے، پھر اسے پکاتے اور نماز مغرب سے پہلے پکا ہوا گوشت کھالیتے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17289]
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ: 2485، محمد بن مصعب فيه كلام، لكنه توبع
حدیث نمبر: 17290
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ عُتْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ أَبُو النَّجَاشِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، قَالَ: لَقِيَنِي عَمِّي ظُهَيْرُ بْنُ رَافِعٍ ، فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، قَدْ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ بِنَا رَافِقًا، قَالَ: فَقُلْتُ: مَا هُوَ يَا عَمُّ؟ قَالَ: نَهَانَا أَنْ نُكْرِيَ مَحَاقِلَنَا، يَعْنِي أَرْضَنَا الَّتِي بِصِرَارٍ، قَالَ: قُلْتُ: أَيْ عَمُّ، طَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَقُّ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِمَ تُكْرُوهَا؟" قَالَ: بِالْجَدَاوِلِ الرُّبِّ، وَبِالْأَصَوَاعِ مِنَ الشَّعِيرِ؟ قَالَ: " فَلَا تَفْعَلُوا، ازْرَعُوهَا، أَوْ أَزْرِعُوهَا"، قَالَ: فَبِعْنَا أَمْوَالَنَا بِصِرَارٍ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَسَأَلْتُ أَبِي عَنْ أَحَادِيثِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، مَرَّةً يَقُولُ: نَهَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَرَّةً يَقُولُ: عَنْ عَمَّيْهِ، فَقَالَ: كُلُّهَا صِحَاحٌ، وَأَحَبُّهَا إِلَيَّ حَدِيثُ أَيُّوبَ.
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری ملاقات اپنے چچا ظہیر بن رافع رضی اللہ عنہ سے ہوگئی، انہوں نے فرمایا کہ بھتیجے! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسی چیز سے منع فرمایا ہے جو ہمارے لئے نفع بخش ہوسکتی تھی، میں نے پوچھا چچاجان! اور وہ کیا؟ انہوں نے کہا کہ بلند جگہوں پر جو ہماری زمینیں ہیں، ان میں مزارعت سے ہمیں منع فرما دیا ہے، میں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لئے اس سے بھی زیادہ نفع بخش ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے تم کسی چیز کے بدلے زمین کو کرائے پر دیتے ہو؟ انہوں نے کہا چھوٹی نالیوں کی پیداوار اور جو کے مقررہ صاع کے عوض، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کرو، جس شخص کے پاس کوئی زمین ہو، وہ خود اس میں کھیتی باڑی کرے، اگر خود نہیں کرسکتا تو اپنے کسی بھائی کو اجازت دے دے چنانچہ ہم نے وہاں پر موجود اپنی زمینیں بیچ دیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17290]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1548، وهذا إسناد ضعيف لضعف أيوب بن عتبة، لكنه توبع