حضرت وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں نیکی اور گناہ کے متعلق پوچھنے کے لئے حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میرے پاس نیکی اور گناہ کے متعلق ہی پوچھنے کے لئے آئے ہو؟ میں نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں آپ سے اس کے علاوہ کچھ پوچھنے کے لئے آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نیکی وہ ہوتی ہے جس پر تمہیں شرح صدر ہو اور گناہ وہ ہوتا ہے جو تمہارے دل میں کھٹکے اگرچہ لوگ تمہیں فتوی دیتے رہیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 17999]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو عبدالله السلمي مجهول، ولم يدرك وابصة، وإن كان أبو عبدالله: محمد بن سعيد الشامي فهو متهم بالوضع
حضرت وابصہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ پچھلی صف میں اکیلا کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18000]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، عمرو بن راشد مجهول الحال، وهلال بن يساف لقي وابصة، ولذلك تحمل رواية هلال عن وابصة
حضرت وابصہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میرا ارادہ تھا کہ میں کوئی نیکی اور گناہ ایسا نہیں چھوڑوں گا جس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھ لوں، جب میں وہاں پہنچا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بہت سے لوگ موجود تھے، میں لوگوں کو پھلانگتا ہوا آگے بڑھنے لگا، لوگ کہنے لگے وابصہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے ہٹو، میں نے کہا کہ میں وابصہ ہوں، مجھے ان کے قریب جانے دو، کیونکہ مجھے تمام لوگوں میں سب سے زیادہ ان کے قریب ہونا پسند ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھ سے فرمایا وابصہ! قریب آجاؤ، چنانچہ میں اتنا قریب ہوا کہ میرا گھٹنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے سے لگنے لگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وابصہ تم مجھ سے کیا پوچھنے کے لئے آئے ہو، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہی بتائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم مجھ سے نیکی اور نگاہ کے متعلق پوچھنے کے لئے آئے ہو، میں نے عرض کیا جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تین انگلیاں اکٹھی کیں اور ان سے میرے سینے کو کریدتے ہوئے فرمایا وابصہ! اپنے نفس سے فتوی لیا کرو، نیکی وہ ہوتی ہے جس میں دل مطمئن ہوتا ہے اور نفس کو سکون ملتا ہے اور گناہ وہ ہوتا ہے جو تمہارے دل میں کھٹکتا ہے اور دل میں تردد رہتا ہے، اگرچہ لوگ تمہیں فتوی دیتے رہیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18001]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدًا، الزبير أبو عبدالسلام كذاب، ولم يسمع من أيوب بن عبدالله
حضرت وابصہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ پچھلی صف میں اکیلا کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18002]
حضرت وابصہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ پچھلی صف میں اکیلا کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18003]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات لأجل زياد
حضرت وابصہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ پچھلی صف میں اکیلا کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18004]
حضرت وابصہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ پچھلی صف میں اکیلا کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18005]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عمرو بن راشد
حضرت وابصہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میرا ارادہ تھا کہ میں کوئی نیکی اور گناہ ایسا نہیں چھوڑوں گا جس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھ لوں، جب میں وہاں پہنچا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بہت سے لوگ موجود تھے، میں لوگوں کو پھلانگتا ہوا آگے بڑھنے لگا، لوگ کہنے لگے وابصہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے ہٹو، میں نے کہا کہ میں وابصہ ہوں، مجھے ان کے قریب جانے دو، کیونکہ مجھے تمام لوگوں میں سب سے زیادہ ان کے قریب ہونا پسند ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھ سے فرمایا وابصہ! قریب آجاؤ، چنانچہ میں اتنا قریب ہوا کہ میرا گھٹنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے سے لگنے لگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وابصہ تم مجھ سے کیا پوچھنے کے لئے آئے ہو، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہی بتائیے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم مجھ سے نیکی اور نگاہ کے متعلق پوچھنے کے لئے آئے ہو، میں نے عرض کیا جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تین انگلیاں اکٹھی کیں اور ان سے میرے سینے کو کریدتے ہوئے فرمایا وابصہ! اپنے نفس سے فتوی لیا کرو، نیکی وہ ہوتی ہے جس میں دل مطمئن ہوتا ہے اور نفس کو سکون ملتا ہے اور گناہ وہ ہوتا ہے جو تمہارے دل میں کھٹکتے ہے اور دل میں تردد رہتا ہے، اگرچہ لوگ تمہیں فتوی دیتے رہیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18006]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، الزبير أبو عبدالسلام كذاب، ولم يسمع من أيوب
حضرت وابصہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ پچھلی صف میں اکیلا کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 18007]