الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند احمد
مسند النساء
1180. حَدِيثُ خَنْسَاءَ بِنْتِ خِذَامٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 26786
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ , ح وَإِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، ح قَالَ عَبْد اللَّهِ: حَدَّثَنَا مُصْعَبٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , وَمُجَمِّعٍ ابني يزيد ابن جارية ، عَنْ خَنْسَاءَ بِنْتِ خِذَامٍ , أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ، وَكَانَتْ ثَيِّبًا، " فَرَدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِكَاحَهُ" .
حضرت خنسائ بنت خذام سے مروی ہے کہ ان کے والد نے ان کا نکاح کسی سے کردیا انہیں یہ رشتہ پسند نہ تھا اور وہ پہلے سے شوہر دیدہ تھیں لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ناپسندیدگی کی بناء پر اس نکاح کو رد فرمادیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 26786]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5138
حدیث نمبر: 26787
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ , وَمُجَمِّعٍ ، شيخين من الأنصار , أن خنساء , أنكحها أبوها، وكرهت ذلك،" فرده رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت خنساء بنت خذام سے مروی ہے کہ ان کے والد نے ان کا نکاح کسی سے کردیا انہیں یہ رشتہ پسند نہ تھا اور وہ پہلے سے شوہر دیدہ تھیں لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ناپسندیدگی کی بناء پر اس نکاح کو رد فرمادیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 26787]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6969
حدیث نمبر: 26788
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُجَمِّعِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أُمِّ مُجَمِّعٍ ، قَالَ زَوَّجَ خِدَامٌ ابْنَتَهُ وَهِيَ كَارِهَةٌ، فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ أَبِي زَوَّجَنِي وَأَنَا كَارِهَةٌ , قَالَ: " فَرَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِكَاحَ أَبِيهَا" .
حضرت خنساء بنت خذام سے مروی ہے کہ ان کے والد نے ان کا نکاح کسی سے کردیا انہیں یہ رشتہ پسند نہ تھا اور وہ پہلے سے شوہر دیدہ تھیں لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ناپسندیدگی کی بناء پر اس نکاح کو رد فرمادیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 26788]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6969
حدیث نمبر: 26789
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ , أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّ ، وَمُجَمِّعَ بْنَ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَاهُ , أَنَّ رَجُلًا مِنْهُمْ يُدْعَى خِذَامًا أَنْكَحَ ابْنَةً لَهُ، فَكَرِهَتْ نِكَاحَ أَبِيهَا، فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، " فَرَدَّ عَنْهَا نِكَاحَ أَبِيهَا" ، فَتَزَوَّجَتْ أَبَا لُبَابَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ , فَذَكَرَ يَحْيَى , أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّهَا كَانَتْ ثَيِّبًا.
عبد الرحمن بن یزید اور مجمع سے مروی ہے کہ خنساء کے والد خذام نے ان کا نکاح کسی سے کردیا انہیں یہ رشتہ پسند نہ تھا اور وہ پہلے سے شوہردیدہ تھیں لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ناپسندیدگی کی بناء پر اس نکاح کو رد فرمادیا اور خنساء نے حضرت ابولبابہ بن عبد المنذر سے نکاح کرلیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 26789]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5138
حدیث نمبر: 26790
قَرَأْتُ عَلَى يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ السَّائِبِ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُنْذِرِ الْأَنْصَارِيُّ , أَنَّ جَدَّتَهُ أُمَّ السَّائِبِ خُنَاسَ بِنْتِ خِذَامِ بْنِ خَالِدٍ , كَانَتْ عِنْدَ رَجُلٍ قَبْلَ أَبِي لُبَابَةَ، تَأَيَّمَتْ مِنْهُ، فَزَوَّجَهَا أَبُوهَا خِذَامُ بْنُ خَالِدٍ رَجُلًا مِنْ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفِ بْنِ الْخَزْرَجِ، فَأَبَتْ إِلَّا أَنْ تَحُطَّ إِلَى أَبِي لُبَابَةَ، وَأَبَى أَبُوهَا إِلَّا أَنْ يُلْزِمَهَا الْعَوْفِيَّ حَتَّى ارْتَفَعَ أَمْرُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هِيَ أَوْلَى بِأَمْرِهَا" , فَأَلْحِقْهَا بِهَوَاهَا , قَالَ: فَانْتُزِعَتْ مِنَ الْعَوْفِيِّ، وَتَزَوَّجَتْ أَبَا لُبَابَةَ، فَوَلَدَتْ لَهُ أَبَا السَّائِبِ بْنَ أَبِي لُبَابَةَ.
حجاج بن سائب کہتے ہیں کہ ان کی دادی ام سائب خناس بنت خذام حضرت ابولبابہ سے پہلے ایک اور آدمی کے نکاح میں تھیں، وہ اس سے بیوہ ہوگئیں تو ان کے والد خذام بن خالد نے ان کا نکاح بنو عمروبن عوف کے ایک آدمی سے کردیا، لیکن انہوں نے ابولبابہ کے علاوہ کسی اور کے پاس جانے سے انکار کردیا، ان کے والد بنوعمروبن عوف کے اس آدمی سے ہی ان کا نکاح کرنے پر مصر تھے، حتی کہ یہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ خنساء کو اپنے معاملے کا زیادہ اختیار ہے لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی خواہش کے مطابق بنو عمروبن عوف کے اس آدمی کے نکاح سے نکال کر حضرت ابولبابہ سے ان کا نکاح کردیا اور ان کے یہاں سائب بن ابولبابہ پیدا ہوئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 26790]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة، حجاج بن السائب مجهول، وابن إسحاق مدلس، وقد عنعن، واختلف عليه فيه
حدیث نمبر: 26791
قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي: يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ ، قَالَ: كَانَتْ خُنَاسُ بِنْتُ خِذَامٍ عِنْدَ رَجُلٍ، تَأَيَّمَتْ مِنْهُ، فَزَوَّجَهَا أَبُوهَا رَجُلًا مِنْ بَنِي عَوْفٍ، وَحَطَّتْ هِيَ إِلَى أَبِي لُبَابَةَ، فَأَبَى أَبُوهَا إِلَّا أَنْ يُلْزِمَهَا الْعَوْفِيَّ، وَأَبَتْ هِيَ، حَتَّى ارْتَفَعَ شَأْنُهُمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " هِيَ أَوْلَى بِأَمْرِهَا" , فَأَلْحِقْهَا بِهَوَاهَا، فَتَزَوَّجَتْ أَبَا لُبَابَةَ فَوَلَدَتْ لَهُ أَبَا السَّائِبِ.
حجاج بن سائب کہتے ہیں کہ ان کی دادی ام سائب خناس بنت خذام حضرت ابولبابہ سے پہلے ایک اور آدمی کے نکاح میں تھیں، وہ اس سے بیوہ ہوگئیں تو ان کے والد خذام بن خالد نے ان کا نکاح بنو عمروبن عوف کے ایک آدمی سے کردیا، لیکن انہوں نے ابولبابہ کے علاوہ کسی اور کے پاس جانے سے انکار کردیا، ان کے والد بنوعمروبن عوف کے اس آدمی سے ہی ان کا نکاح کرنے پر مصر تھے، حتی کہ یہ معاملہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ خنساء کو اپنے معاملے کا زیادہ اختیار ہے لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی خواہش کے مطابق بنو عمروبن عوف کے اس آدمی کے نکاح سے نکال کر حضرت ابولبابہ سے ان کا نکاح کردیا اور ان کے یہاں سائب بن ابولبابہ پیدا ہوئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 26791]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة، حجاج بن السائب مجهول، وأبن إسحاق مدلس وقد عنعن، واختلف عليه فيه