حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی عورت نماز عشاء کے لئے آئے تو خوشبو لگا کر نہ آئے۔“[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27046]
حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی عورت نماز عشاء کے لئے آئے تو خوشبو لگا کر نہ آئے۔“[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27047]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال محمد بن عبدالله، وقد توبع
حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ”اے گروہ خواتین! میں نے دیکھا ہے کہ قیامت کے دن اہل جہنم میں تمہاری اکثریت ہو گی، اس لئے حسب استطاعت اللہ سے قرب حاصل کرنے کے لئے صدقہ خیرات کیا کرو اگرچہ اپنے زیور سے ہی کرو۔“ وہ کہتی ہیں کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ مالی طور پر کمزور تھے، میں نے ان سے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیجئے کہ اگر میں اپنے شوہر اور اپنے زیر پرورش یتیموں پر خرچ کروں تو یہ صحیح ہو گا؟ چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت مرعوب کن تھی، اس لئے وہ مجھ سے کہنے لگے کہ تم خود ہی جا کر ان سے پوچھ لو، میں چلی گئی، وہاں زینب نام کی ایک اور انصاری عورت بھی موجود تھی اور اسے بھی وہی کام تھا جو مجھے تھا، حضرت بلال رضی اللہ عنہ باہر آئے، تو ہم نے ان سے یہ مسئلہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنے کے لئے کہا، وہ اندرچلے گئے اور کہنے لگے کہ دروازے پر زینب ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کون سی زینب؟“(کیونکہ یہ کئی عورتوں کا نام تھا) حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اہلیہ اور یہ مسئلہ پوچھ رہی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”انہیں دوہرا اجر ملے گا، ایک رشتہ داری کا خیال رکھنے پر اور ایک صدقہ کرنے پر۔“[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27048]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وزيادة واسطة: ابن أخي زينب امرأة عبدالله بين عمرو و زينب خطأ من أبى معاوية
حضرت کلثوم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر سے جوئیں نکال رہیں تھی، اس وقت وہاں حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی اہلیہ بھی موجود تھیں اور دیگر مہاجر خواتین بھی، وہ اپنی گھریلو مشکلات کا تذکرہ کر رہی تھیں اور یہ کہ مکہ مکرمہ سے نکل کر وہ تنگی کا شکار ہو گئی ہیں، حضرت زینب رضی اللہ عنہا بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سر چھوڑ کر اس گفتگو میں شریک ہو گئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”تم نے آنکھوں سے بات نہیں کرنی، باتیں بھی کرتی رہو اور اپنا کام بھی کرتی رہو۔“ اور اسی موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم جاری کر دیا کہ مہاجرین کی عورتیں وراثت کی حقدار ہوں گی، چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی وفات پر ان کی بیوی مدینہ منورہ میں ایک گھر کی وارث قرار پائی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27050]