الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الحميدي کل احادیث (1337)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا علی ابن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
7. حدیث نمبر 43
حدیث نمبر: 43
43 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ أَنَّهُ سَمِعَ مُجَاهِدًا يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَي يُحَدِّثُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «تَسْأَلُهُ خَادِمًا» فَقَالَ: «أَلَا أُخْبِرُكِ بِمَا هُوَ خَيْرٌ لَكِ مِنْهُ تُسَبِّحِينَ اللَّهَ عِنْدَ مَنَامِكِ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدِينَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُكَبِّرِينَ اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ» ثُمَّ قَالَ سُفْيَانُ: إِحْدَاهُنَّ أَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ، قَالَ عَلِيٌّ فَمَا تَرَكْتُهَا مُنْذُ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا لَهُ: وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ، قَالَ: «وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ» .
43- عبد الرحمٰن بن ابولیلیٰ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کرتے ہیں: سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی خادم مانگ لیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیز کے بارے میں نہ بتاؤں جو تمہارے لئے اس سے زیادہ بہتر ہو؟ تم سوتے وقت 33 مرتبہ سبحان اللہ، 33 مرتبہ الحمدللہ اور 34 مرتبہ اللہ اکبر پڑھ لیا کرو۔ (یہ روایت بیان کرنے کے بعد) سفیان نے کہا: ان میں سے کوئی ایک کلمہ 34 مرتبہ ہے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب سے میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ بات سنی ہے میں نے انہیں کبھی ترک نہیں کیا۔ لوگوں نے ان سے دریافت کیا۔ جنگ صفین کی رات بھی نہیں؟ انہوں نے فرمایا" جنگ صفین کی رات بھی (میں نے اس پڑھنا ترک نہیں کیا)۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 43]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أحمد: 80/1، والبخاري: 5362، ومسلم:2727، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 236/1-237 برقم 374 و مصنف ابن ابي شيبه: 262/1 برقم: 9392» ‏‏‏‏