الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الحميدي کل احادیث (1337)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا علی ابن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
13. حدیث نمبر 49
حدیث نمبر: 49
49 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي رَافِعٍ كَاتِبَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ بَعَثَنِي مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا، وَالزُّبَيْرُ، وَالْمِقْدَادُ فَقَالَ: «انْطَلِقُوا حَتَّي تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ بِهَا ظَعِينَةٌ مَعَهَا كِتَابٌ فَخُذُوهُ مِنْهَا» فَانْطَلَقْنَا تَعَادَي بِنَا خَيْلُنَا حَتَّي أَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَإِذَا نَحْنُ بِالظَّعِينَةِ فَقُلْنَا: أَخْرِجِي الْكِتَابَ، فَقَالَتْ: مَا مَعِي مِنْ كِتَابٍ، فَقُلْنَا: لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَتُلْقِينَ الثِّيَابَ، فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا، فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا فِيهِ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَي نَاسٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ مِمَّنْ بِمَكَّةَ يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا هَذَا يَا حَاطِبُ؟» فَقَالَ حَاطِبٌ: لَا تَعْجَلْ عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنِّي كُنْتُ امْرَأً مُلْصَقًا فِي قُرَيْشٍ وَلَمْ أَكُنْ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، وَكَانَ مَنْ كَانَ مَعَكَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ لَهُمْ قَرَابَاتٌ يَحْمُونَ بِهَا أَهَالِيهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ بِمَكَّةَ فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي ذَلِكَ مِنَ النَّسَبِ فِيهِمْ أَنْ أَتَّخِذَ عِنْدَهُمْ يَدًا يَحْمُونَ بِهَا قَرَابَتِي وَمَا فَعَلْتُ ذَا كُفْرًا، وَلَا ارْتِدَادًا عَنْ دِينِي، وَلَا رِضًا بِالْكُفْرِ بَعْدَ الْإِسْلَامِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهُ قَدْ صَدَقَكُمْ» فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَضْرِبُ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ قَدِ اطَّلَعَ عَلَي أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ: «اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ» قَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ: وَنَزَلَتْ فِيهِ ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ﴾ الْآيَةَ قَالَ سُفْيَانُ: فَلَا أَدْرِي أَذَلِكَ فِي الْحَدِيثِ أَمْ قَوْلًا مِنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ
49- عبید اللہ بن ابورافع جو سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے کاتب تھے وہ بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے، زبیر اور مقداد کو بھیجا اور فرمایا: تم لوگ جاؤ اور خاخ(جو مدینہ سے بارہ میل کے فاصلہ پر ایک جگہ کا نام ہے) کے باغ پہنچو وہاں ایک عورت ہوگی، جس کے پاس ایک خط ہوگا تم لوگ وہ اس سے لے لینا۔ (سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) ہم لوگ روانہ ہوئے۔ ہم اپنے گھوڑے دوڑاتے ہوئے اس باغ تک آئے، تو وہاں ایک عورت موجود تھی ہم نے کہا: تم خط نکالو۔ اس نے کہا: میرے پاس کوئی خط نہیں ہے، ہم نے کہا تم خط نکالو ورنہ ہم تمہاری چادر اتار دیں گے تو اس نے اپنے بالوں کے جوڑے میں سے اس نکالا۔ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو اس میں تحریر تھا: یہ حاطب بن ابوبلتعہ کی طرف سے مکہ میں رہنے والے کچھ مشرکن کے لئے تھا جس میں انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے (مکہ کی طرف) کوچ کرنے کے بارے میں بتایا گیا تھا۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: حاطب یہ کیا تھا؟ سیدنا حاطب رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے بارے میں جلدی نہ کیجئے، میں ایک ایسا شخص ہوں جو قریش کے ساتھ مل کر رہ رہا ہوں لیکن میں ان کا حصہ نہیں ہوں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جو دیگر مہاجرین ہیں، ان کی وہاں رشتے دارایں ہیں، جن کی وجہ سے ان کے گھر والے اور ان کی زمینیں محفوظ ہیں۔ میں یہ چاہتا تھا، کیونکہ میرا قریش کے ساتھ کوئی نسبی تعلق نہیں ہے، تو میں ان پر کوئی احسن کردوں جس کی وجہ سے وہ میرے رشتہ داروں کی حفاظت کریں، میں کفر کرتے ہوئے، یا اپنے دین سے مرتد ہوتے ہوئے، یا اسلام قبول کرنے کے بعد کفر سے راضی ہوتے ہوئے، یہ عمل نہیں کیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے تمہارے ساتھ سج بات کہی ہے، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے آپ اجازت دیججئے کہ میں اس منافق کی گردن اڑا دوں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ بدر میں شریک ہوا ہے تمہیں کیا پتہ؟ شاید اللہ تعالیٰ نے اہل بدر کو مخاطب کرکے کہا: تم جو چاہو عمل کرو میں نے تمہاری مغفرت کردی ہے۔
عمرو بن دینار کہتے ہیں: اسی بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: اے ایمان والو! تم میرے اور اپنے دشمن کو دوست نہ بناؤ۔
سفیان کہتے ہیں: مجھے یہ نہیں معلوم کہ آیا یہ روایت کا حصہ ہے یا عمرو بن دینار کا قول ہے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 49]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه البخاري 4890، 3007، ومسلم: 2494، وأخرجه مسنده الموصلي: 321/1-316، برقم: 394-398، وصحيح ابن حبان: 6499، 7119»