الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الحميدي کل احادیث (1337)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
50. حدیث نمبر 208
حدیث نمبر: 208
208 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ تَقُولُ: «خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حِجَّتِهِ لَا نَرَي إِلَّا الْحَجَّ حَتَّي إِذَا كُنْتُ بِسَرَفٍ أَوْ قَرِيبًا مِنْهَا حِضْتُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي فَقَالَ» مَالَكِ أَنَفِسْتِ؟" فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ «إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَي بَنَاتِ آدَمَ فَاقْضِي مَا يَقْضِي الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ» قَالَتْ: «وَضَحَّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرِ»
208- عبدالرحمان بن قاسم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حج کیا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم بھی روانہ ہوئے، ہمارا ارادہ صرف حج کرنے کا تھا یہاں تک کہ جب میں سرف کے مقام پر پہنچی یا اس کے قریب پہنچی تو مجھے حیض آگیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، تو میں رو رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا : تمہیں کیا ہوا ہے؟ کیا تمہیں حیض آگیا ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایک ایسی چیز ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں کا مقدر کردیا ہے، تم وہ مناسک ادا کرو، جو حاجی کرتے ہیں، البتہ تم بیت اللہ کا طواف نہ کرنا۔
سیدہ عائشہ بیان کرتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کی طرف سے گائے قربان کی۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 208]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري:294، 305، ومسلم: 1211، وابن حبان فى ”صحيحه“: 3834، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4719»