الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الحميدي کل احادیث (1337)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الحميدي
حَدِيثَا أَبِي سُرَيْحَةَ حُذَيْفَةَ بْنِ أُسَيْدٍ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
2. حدیث نمبر 849
حدیث نمبر: 849
849 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا فُرَاتٌ الْقَزَّازُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الطُّفَيْلَ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سُرَيْحَةَ الْغِفَارِيَّ، يَقُولُ: أَشْرَفَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِلْيَةٍ لَهُ وَنَحْنُ نَذْكُرُ السَّاعَةَ، فَقَالَ: «مَا كُنْتُمْ تَذْكُرُونَ؟» ، قُلْنَا: السَّاعَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَكُونُ حَتَّي يَكونَ فِيهَا عَشْرٌ: الدَّجَّالُ، وَالدُّخَانُ، وَالدَّابَّةُ، وَطُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَنُزُولُ عِيسَي ابْنِ مَرْيَمَ، وَيَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ، وَثَلَاثَةُ خُسُوفٍ: خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ، وَخَسْفٌ بَالْمَغْرِبِ، وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَآخِرُ ذَلِكَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنْ عَدَنٍ، أَوْ قَالَ: مِنْ قَعْرِ عَدَنٍ تَسُوقُ النَّاسَ إِلَي مَحْشَرِهِمْ"
849- سیدنا ابوسریحہ غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بالا خانے سے ہماری طرف جھانک کر دیکھا کر ہم اس وقت قیامت کا تذکرہ کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: تم لوگ کس بات کا ذکر کر رہے ہو؟ ہم نے عرض کی: قیامت کا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک دس علامات ظاہر نہیں ہوں گی۔ دجال، دھواں، دابتہ الارض، سورج کا مغرب سے نکلنا، سیدنا عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کا نزول، یا جوج ماجوج (کاخروج) اور تین قسم کے دھنسنے ہوں گے۔ ایک دھنسنا مغرب میں ہوگا اور ایک دھنسنا جزیرہ عرب میں ہوگا۔ ان سب کے آخر میں آگ نکلے گی جو عدن سے نکلے گی (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) عدن کے گڑھے سے نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کر میدان محشر میں لے جائے گی۔

[مسند الحميدي/حَدِيثَا أَبِي سُرَيْحَةَ حُذَيْفَةَ بْنِ أُسَيْدٍ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 849]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2901، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6791، 6843، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11316، 11418، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4311، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2183، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4041، 4055، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 16391 برقم: 16393 برقم: 16395 برقم: 24504، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1163»