1275- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم لوگ ایک جنگ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے مہاجرین سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے ایک انصاری کی پیٹھ پر ہاتھ (یا پاؤں) مارا، تو انصاری نے کہا: اے انصار (میری مدد کے لیے آؤ) اور مہاجر نے کہا: اے مہاجرین (میری مدد کے لیے آؤ)۔ راوی کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سن لی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”کیا ہوا ہے“؟ لوگوں نے بتایا: مہاجرین سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے انصار سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو مارا، توانصاری نے یہ کہا: اے انصار (میری مدد کے لیے آؤ) تو مہاجر نے بھی یہ کہا: اے مہاجر ین (میری مدد کے لیے آؤ) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ زمانہ جاہلیت کاطرز عمل ہے تم اسے چھوڑ دو، کیونکہ یہ گندگی والا ہے۔“(جب اس بات کا پتہ عبداللہ بن اُبی کو چلا) تو عبداللہ بن اُبی بولا: کیا ان لوگوں نے ایسا کیا ہے؟ اللہ کی قسم! جب ہم مدینہ واپس جائیں گے، تو وہاں کے عزت دار لوگ، ذلیل لوگوں کو وہاں سے نکال دیں گے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: انصار، مدینہ منورہ میں مہاجر ین سے زیادہ تھے، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لے آئے تو مہاجر ین زیادہ ہوگئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیجئے کہ میں اس منافق کی گردن اڑادوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو! ورنہ لوگ یہ کہیں گے سیدنا محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اپنے ساتھیوں کو قتل کروارہے ہیں“۔