الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث 1 سے 200
7. النَّدَمُ تَوْبَةٌ
7. ندامت توبہ ہے
حدیث نمبر: 13
13 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا أَبُو طَاهِرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدَنِيُّ، ثنا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ثنا سُفْيَانُ هُوَ ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ لَهُ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «النَّدَمُ تَوْبَةٌ»
13-عبد الله بن معقل کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ہمراہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے ان کو کہا: بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ندامت توبہ ہے۔
[مسند الشهاب/حدیث: 13]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح، أخرجه ابن ماجه: 4252، أحمد: 1/376، الحميدي: 105»

حدیث نمبر: 14
14 - أنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْبَزَّارُ، أنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، ثنا سُفْيَانُ يَعْنِي الثَّوْرِيَّ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ، قَالَ: سَأَلَ أَبِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «النَّدَمُ تَوْبَةٌ» ؟ قَالَ: نَعَمْ
14-عبدالله بن معقل کہتے ہیں کہ میرے والد نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ ندامت توبہ ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔
[مسند الشهاب/حدیث: 14]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح، أخرجه ابن ماجه: 4252، أحمد: 1/376، الحميدي: 105»

وضاحت: تشریح - انسان سے گناہ اور غلطی کا صدور کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔ تاہم اس پر ڈٹ جانا اور توبہ و استغفار نہ کرنا یقیناً خطرناک عمل ہے۔ خوش قسمت وہی ہے جو گناہ کے بعد توبہ کر لے۔ علماء کرام فرماتے ہیں کہ توبہ ہر گناہ سے واجب ہے اگر اس گناہ کا تعلق اللہ تعالیٰ سے ہے، کسی آدمی کا حق اس سے متعلق نہیں تو ایسے گناہ سے توبہ کی قبولیت کے لیے تین شرطیں ہیں:
➊ اس گناہ کو چھوڑ دے جس سے وہ توبہ کر رہا ہے۔
➋ اس پر ندامت و شرمندگی کا اظہار کرے۔
➌ پختہ ارادہ کرے کہ آئندہ کبھی یہ گناہ نہیں کروں گا۔
اگر ان تین شرطوں میں سے کوئی بھی شرط مفقود ہوگی تو توبہ صحیح نہیں ہوگی اور اگر گناہ کا تعلق کسی انسان سے ہے تو اس کے لیے چار شرطیں ہیں، تین وہی جو ابھی مذکور ہوئی اور چوتھی یہ ہے کہ:
➍ وہ صاحب حق کا حق ادا کرے یا صاحب حق اسے معاف کر دے۔
مذکورہ حدیث میں توبہ کی دوسری شرط ندامت و شرمندگی کی اہمیت بیان ہوئی ہے کہ گناہ پر ندامت کا اظہار بھی ایک قسم کی توبہ ہی ہے۔ تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ بندہ صرف ندامت ہی کو کافی سمجھے اور باقی باتوں سے غفلت برتے، ایسا نہیں۔ بلکہ خالص توبہ کے لیے اوپر بیان کر دو شرطوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ واللہ اعلم