الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث 1 سے 200
15. الْوَلَدُ مَبْخَلَةٌ مَجْبَنَةٌ
15. اولاد بخل اور بزدلی (کاباعث) ہے
حدیث نمبر: 25
25 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، أبنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ طَالِبٍ، أبنا الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَلَّادٍ، ثنا الْحَسَنُ بْنُ الْمُثَنَّى، ثنا عَفَّانُ، ثنا وَهَيْبٌ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي رَاشِدٍ، عَنْ يَعْلَى الْعَامِرِيِّ، قَالَ: جَاءَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ عَلَيْهِمَا السَّلَامُ يَسْتَبِقَانِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَمَّهُمَا إِلَيْهِ وَقَالَ: «الْوَلَدُ مَبْخَلَةٌ مَجْبَنَةٌ»
سیدنا یعلی عامری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا حسن وحسین رضی اللہ عنہما دوڑتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گلے لگایا اور فرمایا: اولاد بخل اور بزدلی (کاباعث) ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 25]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، أخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 4799، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3666، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20922، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17836، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32844، والطبراني فى «الكبير» برقم: 2587، 703، 704»

حدیث نمبر: 26
26 - أَخْبَرَنَا الشَّرِيفُ أَبُو إِبْرَاهِيمَ أَحْمَدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ الْمَيْمُونِ بْنِ حَمْزَةَ الْحُسْنِيُّ، ثنا جَدِّي أَبُو الْقَاسِمِ الْمَيْمُونُ بْنُ حَمْزَةَ الْحُسْنِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى بْنِ النُّعْمَانِ، ثنا أَبُو الْحُسَيْنِ الْأَصْبَهَانِيُّ، ثنا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَبَّاسٌ النَّرْسِيُّ، قَالَا: ثنا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ، عَنِ ابْنِ خُثَيْمٍ، ثنا سَعِيدٌ هُوَ ابْنُ أَبِي رَاشِدٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ يَعْلَى بْنُ مُرَّةَ، أَنَّ الْحَسَنَ، وَالْحُسَيْنَ، أَقْبَلَا يَسْتَبِقَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَنْ جَاءَهُ أَحَدُهُمَا جَعَلَ يَدَهُ فِي عُنُقِهِ، ثُمَّ جَاءَ الْآخَرُ فَجَعَلَ يَدَهُ فِي عُنُقِهِ، فَقَبَّلَ هَذَا، ثُمَّ قَبَّلَ هَذَا، ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُمَا فَأَحِبَّهُمَا، أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ الْوَلَدَ مَبْخَلَةٌ مَجْهَلَةٌ مَجْبَنَةٌ، وَإِنَّ آخِرَ وَطْأَةٍ وَطِئَهَا رَبُّ الْعَالَمِينَ بِوَجٍّ»
سیدنا یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ سیدنا حسن و حسین رضی اللہ عنہما دوڑتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ان میں سے ایک آپ کے پاس (پہلے) آ گیا، آپ نے اپنا ہاتھ اس کی گردن پر رکھا پھر دوسرا بھی آگیا تو آپ نے اپنا (دوسرا) ہاتھ اس کی گردن پر رکھا پس اس کا بوسہ لیا پھر اس کا بوسہ لیا اور پھر فرمایا: اے اللہ! میں ان دونوں سے محبت رکھتا ہوں لہٰذا آپ بھی ان سے محبت رکھیں۔ (اور فرمایا) لوگو! بے شک اولاد بخل، جہالت اور بزدلی (کا باعث) ہے۔ (اور فرمایا) بے شک رب العالمین نے جس زمین کو سب سے آخر میں پامال کیا وہ وج ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 26]
تخریج الحدیث: «صحيح، المعجم الكبير: 703 704جز 22- أحمد: 172/4»

وضاحت: تشریح- ان احادیث میں تین باتیں بیان فرمائی گئی ہیں:
① سیدنا حسن و حسین رضی اللہ عنہ کی فضیلت کہ جب وہ دوڑتے ہوئے آئے تو نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے گلے لگایا، بوسہ لیا اور ان کے لیے دعا فرمائی۔
② اولاد کو آزمائش قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ بخل، جہالت اور بزدلی کا باعث ہے، اس لیے کہ انسان اولاد کی خاطر جہاد میں جانے سے ڈرتا اور سستی دکھاتا ہے کہ اگر مارا گیا تو بچوں کا کیا بنے گا؟ یوں وہ بزدلی کا شکار ہو جاتا ہے۔ اولاد کی خاطر لوگوں سے جھگڑ پڑتا ہے، جہالت دیکھتا ہے، عدل و انصاف چھوڑ دیتا ہے، یوں اولا د اس کے لیے جہالت کا باعث بنتی ہے اور اولاد کے لیے مال جمع کرتا ہے اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتا کہ یہ اولاد کے کام آئے گا، لہٰذا وہ بخل کرنے لگ جاتا ہے۔ یوں اولا د بخل کا باعث بن جاتی ہے۔
③ آپ نے خبر دی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس زمین کو سب سے آخر میں پامال کیا وہ وج ہے۔ وج طائف میں ایک وادی ہے۔ اور ہوا بھی اسی طرح کہ مشرکین سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں آخری معرکہ جو ہوا اور جس میں انہیں شکست ہوئی، وہ وج میں ہوا تھا اس کے بعد غزوہ تبوک ہوا مگر اس میں لڑائی نہیں ہوئی تھی۔