الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث 1 سے 200
96. الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ
96. مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے
حدیث نمبر: 138
138 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ حَامِدِ بْنِ ثَرْثَالٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ الْعَطَّارُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ الْأَزْرَقُ، ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ الْأَزْدِيُّ، وَكَانَ قُرَّةَ عَيْنٍ، ثنا سُفْيَانُ يَعْنِي الثَّوْرِيَّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًي وَاحِدٍ، وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ»
سیدنا جابر اور ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 138]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري 5393، و مسلم: 2061، و ابن ماجه: 3257، وترمذي: 1818،»

وضاحت: تشریح:
اس حدیث کے علماء کرام نے کئی مفہوم بیان کیے ہیں لیکن ہمارے نزدیک راجح یہ ہے کہ یہ حدیث اپنے ظاہر پر محمول نہیں کیونکہ تمام انسان خواہ نیک ہوں یا بد، مسلم ہوں یا کافر، ان سب کی خلقت ایک جیسی ہے۔ ایسا نہیں کہ ایک انسان کی تو ایک آنت ہو اور دوسرے کی سات ہوں۔ اگر ہم تجربہ کریں اور جراحی کریں تو یہی نظر آئے گا کہ جس طرح مومن کی ایک آنت ہے اسی طرح کافر کی بھی ایک ہی آنت ہے۔ لہٰذا یہ حدیث اپنے ظاہر پر محمول نہیں بلکہ تشبیہ اور تمثیل پر محمول ہوگی، اور وہ ہے دنیا کی رغبت مطلب یہ کہ کا فرصرف دنیا میں رغبت رکھتا ہے اس کی فکر اور جدوجہد صرف اپنا پیٹ بھرنے کے لیے ہوتی ہے اور مومن کو اللہ تعالیٰ نے قناعت بخشی ہے، وہ دنیا سے اتنا حصہ لیتا ہے جس سے اس کی گزران ہو جائے، باقی اس کی ساری فکر اور تگ و دو دین اور آخرت کے لیے ہوتی ہے۔
علامہ طحاوی نے فرمایا: میں نے ابن ابی عمران سے سنا وہ کہتے تھے کہ ایک قوم اس حدیث کو دنیا میں رغبت پر محمول کرتی ہے جیسے کہتے ہیں کہ فلاں آدمی دنیا کو کھا رہا ہے یعنی دنیا میں رغبت رکھتا ہے اور دنیا پر حرص کرتا ہے، مومن ایک آنت میں کھاتا ہے کیونکہ اسے دنیا سے بے رغبتی ہوتی ہے اور کافرسات آنتوں میں کھاتا ہے کیونکہ اسے دنیا میں رغبت ہوتی ہے اور اس قوم نے اس حدیث کو طعام (کھانے) پر محمول نہیں کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم نے دیکھا ہے کہ کئی مومن کافر سے زیادہ کھاتے ہیں اور اگر اس حدیث کی طعام سے تاویل کیا جائے تو حدیث کا معنی محال (مشکل) ہوگا۔ [شرح مشكل الآثار: 5/ 258]