الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
139. كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ حَتَّى الْعَجْزُ وَالْكَيْسُ
139. ہر چیز تقدیر سے ہے حتی کہ عاجزی اور عقل مندی بھی
حدیث نمبر: 204
204 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ الْأَدْفُوِيُّ، أبنا الْحَسَنُ بْنُ الْخَضِرِ السِّيُوطِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ النَّسَائِيُّ، ثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ح وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، ثنا أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ بُهْزَاذَ بْنِ مِهْرَانَ السَّيْرَافِيُّ الْفَارِسِيُّ، ثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، ح وَأَخْبَرَنَا الْقَاضِي أَبُو مَطَرٍ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَدِمَ عَلَيْنَا مِنَ الْإِسْكَنْدَرِيَّةِ، أبنا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَرُوفٍ، ثنا بَكْرُ بْنُ سَهْلٍ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، ح، وَأَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ تُرَابُ بْنُ عُمَرَ الْكَاتِبُ، أبنا الْمُؤَمَّلُ بْنُ يَحْيَى، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أبنا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُكَيْرٍ قَالُوا: ثنا مَالِكٌ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ شَيْءٍ بِقَدَرٍ حَتَّى الْعَجْزُ وَالْكَيْسُ» أَوِ الْكَيْسُ وَالْعَجْزِ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز تقدیر سے ہے حتی کہ عاجزی اور عقل مندی بھی (تقدیر سے ہے)۔ [مسند الشهاب/حدیث: 204]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه مسلم: 2655، و الموطأ: 1663»

وضاحت: تشریح:
① تقدیر بر حق ہے۔
② ہر چیز اپنے وجود سے پہلے اپنے خالق اللہ تعالیٰ ٰ کے علم و مشئیت میں ہے۔
③ ہر مخلوق کو وہی چیز حاصل ہوتی ہے جو اس کی تقدیر میں لکھی ہوئی ہے۔
④ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میں سے کوئی بھی تقدیر کا منکر نہیں تھا۔
⑤ عاجزی سے مراد دنیاوی عاجزی یا بقول بعض: نافرمانی ہے اور دانائی سے مراد دنیاوی دانائی یا اللہ و رسول کی اطاعت ہے۔ واللہ اعلم
⑥ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: عاجزی اور دانائی تقدیر سے ہے۔ (کتاب القدر لا مام جعفر بن محمد الفريابی: 304 وسندہ صحیح)
⑦ امام أحمد بن حنبل رحمتہ اللہ یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ تقدیر کے منکر کا جنازہ نہیں پڑھنا چاہیے اور نہ اس کے پیچھے نماز پڑھنی چاہیے۔ (دیکھئے کتاب السنتہ للخلال: 948 وسندہ صحیح)
⑧ مولانا محمد یحییٰ گوندلوی رحمتہ اللہ فرماتے ہیں:
تقدیر پر ایمان لانا فرض عین ہے، اس کا منکر بدعتی بلکہ بعض صورتوں میں دائرہ اسلام سے بھی خارج ہو جاتا ہے کیونکہ شریعت نے تقدیر پر ایمان کو فرض قرار دیا ہے۔ تو اس کے انکار کا مطلب شریعت کے اس پہلو کا انکار ہے۔
معنی قدر: -
تقدیر کا معنی کسی چیز کی حد بندی ہے، شرعی اصطلاح میں اس کا یہ معنی ہے کہ اللہ تعالیٰ ٰ نے ہر چیز کو اس کے پیدا کرنے سے پچاس ہزار سال پہلے ہی ام الکتاب لوح محفوظ میں لکھ دیا تھا۔ اس کا علم چیز کے وجود میں آنے سے پہلے کا ہے، کوئی چیز بھی اپنے وجود میں آنے سے پہلے اور بعد اس کے علم سے باہر نہیں، اس نے ہی پوری کائنات میں ہر ایک امر کو اس کے حدود اصول میں وضع کیا ہے، کوئی ایسا امر نہیں جس کو اللہ تعالیٰ ٰ نے اس کے خلق اور پیدائش سے پہلے ضبط اور لکھ نہ دیا ہو۔ (عقید ہ اہلحدیث: ص 323)۔ (الاتحاف الباسم، ص280)۔