الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
183. الْحَلِفُ حِنْثٌ أَوْ نَدَمٌ
183. قسم توڑنا ہوتی ہے یا اس پر شرمندہ ہونا پڑتا ہے
حدیث نمبر: 260
260 - أَخْبَرَنَا أَبُو الطَّاهِرِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عُمَرَ، ثنا بَدْرُ بْنُ الْهَيْثَمِ، ثنا أَبُو كُرَيْبٍ، ثنا الْقَاسِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ أَبُو عُبَيْدٍ، ثنا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ثنا مِسْعَرُ بْنُ كِدَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَلِفُ حِنْثٌ أَوْ نَدَمٌ»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم توڑنا ہوتی ہے یا اس پر شرمندہ ہونا پڑتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 260]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه: 2103، والمعجم الصغير: 1083، وابن حبان: 4356» بشار بن کدام ضعیف ہے۔
نوٹ:
مؤلف کی سند بظا ہر صحیح معلوم ہوتی ہے، اس کے تمام راوی ثقہ ہیں لیکن اس میں جو علت ہے وہ بشار بن کدام کی بجائے مسعر بن کدام کا آنا ہے۔ ہمیں تلاش بسیار کے باوجود ابومعاویہ الضریر کے شیوخ میں مسعر کا نام نہیں ملا اور نہ ہی مسعر کے شاگردوں میں معاویہ کا نام ملا ہے ہاں شیوخ میں بشار اور بشار کے شاگردوں میں معاویہ کا نام ملتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ قاضی کے علاوہ باقی محدثین کی سندوں میں ابومعاویہ از بشار بن کدام ہے نہ کہ ابومعاویہ از مسعر بن کدام۔ ان باتوں سے یہی راجح معلوم ہوتا ہے کہ یہاں بشار کی جگہ مسعر کا نام آنا کسی کاتب یا راوی کا سہو ہے۔ واللہ اعلم

حدیث نمبر: 261
261 - وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْأَصْبَهَانِيُّ، ثنا الْحَسَنُ وَذُو النُّونِ قَالَا: ثنا الْعَسْكَرِيُّ، ثنا الْقَاسِمُ بْنُ عَبَّادٍ، ثنا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ، ثنا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ثنا مِسْعَرُ بْنُ كِدَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْحَلِفُ نَدَمٌ أَوْ مَنْدَمَةٌ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم توڑنا پڑتی ہے یا اس پر شرمندہ ہونا پڑتا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 261]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه: 2103، والمعجم الصغير: 1083، وابن حبان: 4356» بشار بن کدام ضعیف ہے۔
نوٹ:
مؤلف کی سند بظا ہر صحیح معلوم ہوتی ہے، اس کے تمام راوی ثقہ ہیں لیکن اس میں جو علت ہے وہ بشار بن کدام کی بجائے مسعر بن کدام کا آنا ہے۔ ہمیں تلاش بسیار کے باوجود ابومعاویہ الضریر کے شیوخ میں مسعر کا نام نہیں ملا اور نہ ہی مسعر کے شاگردوں میں معاویہ کا نام ملا ہے ہاں شیوخ میں بشار اور بشار کے شاگردوں میں معاویہ کا نام ملتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ قاضی کے علاوہ باقی محدثین کی سندوں میں ابومعاویہ از بشار بن کدام ہے نہ کہ ابومعاویہ از مسعر بن کدام۔ ان باتوں سے یہی راجح معلوم ہوتا ہے کہ یہاں بشار کی جگہ مسعر کا نام آنا کسی کاتب یا راوی کا سہو ہے۔ واللہ اعلم