الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
186. الطَّاعِمُ الشَّاكِرُ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الصَّائِمِ الصَّابِرِ
186. کھانا کھا کر شکر ادا کرنے والے کے لیے صبر کرنے والے روزہ دار کے برابر اجر ہے
حدیث نمبر: 264
264 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْجَارُودِ، ثنا أَبُو نُعَيْمٍ ضِرَارُ بْنُ صُرَدٍ، ثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُرَّةَ، عَنْ عَمِّهِ حَكِيمِ بْنِ أَبِي حُرَّةَ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سِنَّةَ الْأَسْلَمِيِّ، صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الطَّاعِمُ الشَّاكِرُ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الصَّائِمِ الصَّابِرِ»
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی سیدنا سنان بن سنہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھانا کھا کر شکر ادا کرنے والے کے لیے صبر کرنے والے روزہ دار کے برابر اجر ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 264]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن ماجه: 1765، وأحمد: 4/ 343، ودارمي: 2024»

وضاحت: تشریح:
کھا پی کر اللہ تعالیٰ ٰ کا شکر ادا کرنے والے شخص کی فضیلت بیان ہو رہی ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ ٰ کی بارگاہ سے اتنا اجر و ثواب ملتا ہے جتنا صبر کرنے والے روزہ دار کے لیے ہے۔ علماء کا کہنا ہے کہ ادائیگی شکر کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ انسان کھانا شروع کرتے وقت بسم اللہ پڑھے اور اگر بھول جائے تو درمیان میں بِسْمِ اللهِ فِى اَوَّلِهِ وَاخِرِه پڑھے جیسا کہ حدیث میں ہے۔ [ترمذي: 1858، حسن]
اور کھانے سے فارغ ہو کر اللہ تعالیٰ ٰ کی حمد وثنا بیان کرے جس کا بہترین طریقہ وہ دعائیں پڑھنا ہے جن کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تعلیم فرمائی ہے جیسے: «الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مَكْفِيٍّ وَلَا مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبَّنَا» [بخاري: 5458]
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، بہت زیادہ پاکیزہ، اور بابرکت۔ نہ کفایت کیا گیا (یعنی یہ کھانا اس لحاظ سے کافی نہیں کہ آئندہ اس کی ضرورت نہیں) اور نہ الودائع کہا: گیا (یعنی یہ ہماری زندگی کا آخری کھانا نہ ہو) اور اے ہمارے رب! نہ اس سے بے پروائی کی جاسکتی ہے۔
«الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا الطَّعَامَ، وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ» سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور بغیر میری کسی قوت وکوشش کے مجھے یہ عطا فرمایا۔ [ إسناده حسن، أبو داود: 4023]
شکر کا اعلیٰ درجہ یہ ہے کہ اللہ کی حمد و ثنا بھی کرے اور اس کے ساتھ ساتھ اپنی زندگی شریعت کے دائرے میں بسر کرے، اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت و فرمانبرداری کرے۔ غور کا مقام ہے کہ مذکورہ بالا حدیث میں شکر کے ادنی ٰدرجہ کی فضیلت بتائی گئی ہے جبکہ شکر کے اعلیٰ درجے کی فضیلت اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔