الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
190. صَلَاةُ الْقَاعِدِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاةِ الْقَائِمِ
190. یٹھ کر نماز پڑھنے کا اجر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے آدھا ہے
حدیث نمبر: 269
269 - أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ النَّحْوِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ، ثنا النَّسَائِيُّ، أبنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، ثنا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاةُ الْقَاعِدِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاةِ الْقَائِمِ»
سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹھ کر نماز پڑھنے کا اجر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے آدھا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 269]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 735، ومالك فى «الموطأ» برقم: 308، 309، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1237، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 1659، والنسائي فى «الكبريٰ» برقم: 1365، وأبو داود فى «سننه» برقم: 950، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1424، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1229، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4666، والطبراني فى «الصغير» برقم: 954، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6623»

وضاحت: تشریح: -
① کھڑے ہو کر نفلی نماز پڑھنے والے کی نماز بیٹھ کر نماز پڑھنے سے دو گنا افضل ہے۔
② س پر اجماع ے کہ جو شخص کھڑے ہونے پر قدرت رکھنے کے باوجود فرضی نماز بیٹھ کر پڑھے تو اس کی نماز نہیں ہوتی اور اس پر نماز کا اعادہ فرض ہے۔ رہا وہ شخص جو قیام سے عاجز ہے تو اس سے فرضیت قیام ساقط ہے۔
③ اس پر اجماع ہے کہ (صاحب استطاعت پر) فرض نماز میں قیام فرض ہے اور نفلی میں اختیار ہے۔ فرض نماز میں فرضیت قیام کے اجماع کے لیے دیکھئے: التمہید: (136/1)۔
④ اگر کسی عذر کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھی جائے تو کس طرح بیٹھے گا؟ بعض علماء کہتے ہیں کہ ساری نماز میں تشہد کی طرح بیٹھ کر ارکان صلوٰۃ وسنن صلوٰۃ وغیرہ پر عمل کرے گا مثلاً سجدہ رکوع سے زیادہ نیچے ہوگا۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ حالت قیام میں چار زانو بیٹھے گا اور حالت تشہد ہی کی طرح بیٹھے گا۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ سرین کے بل بیٹھ کر گھٹنے کھڑے کر کے نماز پڑھے گا۔ ان میں صرف پہلا قول ہی راجح ہے۔
یادر ہے کہ آخری رکعت میں اگر ممکن ہو تو تو رک کرنا چاہیے جیسا کہ سنت سے ثابت ہے۔
⑤ آج کل بعض لوگ ایسے بھی پائے جاتے ہیں جو جان بوجھ کر بغیر کسی شرعی عذر کے بیٹھ کر نوافل پڑھتے رہتے ہیں حالانکہ اس طرز عمل کی کوئی شرعی دلیل نہیں بلکہ یہ طریقہ ثواب میں کمی کا باعث ہے۔ [الاتحاف الباسم ص196، 197]