الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
201. الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ
201. بچہ اسی کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہو اور زانی کے لیے پتھر ہے
حدیث نمبر: 282
282 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِيٍّ الْكَاتِبُ، ثنا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، ثنا طَاهِرُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَلَبِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ كِلَاهُمَا أَوْ أَحَدُهُمَا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ اسی کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہو اور زانی کے لیے پتھر ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 282]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح،وأخرجه البخاري: 6818، ومسلم: 1458، وترمذي: 1157، وابن ماجه: 2006،»

حدیث نمبر: 283
283 - وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، قِرَاءَةً، أبنا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، ثنا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَوْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ اسی کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہو اور زانی کے لیے پتھر ہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 283]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح،وأخرجه البخاري: 6818، ومسلم: 1458، وترمذي: 1157، وابن ماجه: 2006،»

وضاحت: تشریح:
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عقبہ اپنے بھائی کو وصیت کر گیا تھا کہ زمعہ کی لونڈی کا لڑکا میرا ہے لہٰذا اسے اپنی کفالت میں لے لینا۔ سعد نے فتح مکہ کے سال اسے لینا چاہا اور کہا: کہ یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے، وہ مجھے اس کے متعلق وصیت کر گیا تھا۔ اس پر عبد بن زمعہ کھڑے ہوئے اور کہا: کہ یہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے، یہ اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ آخر یہ مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں پیش ہوا۔ سعد نے کہا: اللہ کے رسول! یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے، اس نے مجھے اس کے متعلق وصیت کی تھی۔ عبد بن زمعہ نے کہا: کہ یہ میرا بھائی ہے، میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے اور میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبد بن زمعہ! یہ لڑکا تمہارے پاس ہی رہے گا۔ بچہ اسی کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہوا ہو اور زانی کے لیے پھر ہیں۔ پھر آپ نے سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہاکو اس لڑکے سے پردہ کرنے کا حکم دیا کیونکہ اس لڑکے کی عقبہ کے ساتھ مشابہت آپ نے دیکھ لی تھی، چنانچہ پھر اس لڑکے نے ام المؤمنین کو اپنی وفات تک نہیں دیکھا۔ [بخاري: 1749]
اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اصول بیان فرما دیا ہے کہ بچہ اس کا شمار ہوگا جس کے بستر پر پیدا ہوا ہو۔ مطلب یہ ہے کہ شادی شدہ عورت سے جو بچہ پیدا ہو وہ خاوند ہی کا متصور ہوگا اور اسی طرح لونڈی سے جو بچہ پیدا ہو وہ اس کے مالک ہی کا متصور ہوگا جب تک خاوند یا مالک نفی نہ کرے خواہ اس بچے کے ناجائز ہونے کا امکانی ثبوت بھی موجود ہو، کیونکہ بچے کے جائز نا جائز ہونے کا مسئلہ مخفی ہوتا ہے اور اس کی تہہ تک پہنچنا مشکل امر ہے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اصول بیان فرما دیا ہے کہ بچہ اسی کا شمار ہوگا جس کے بستر پر وہ پیدا ہوا ہے۔
زانی کے لیے پتھر ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ زانی اپنے جرم کی سزا بھگتے گا۔ اگر شادہ شدہ ہے تو اس کے لیے پتھر ہیں یعنی رجم ہوگا اور اگر کنوارہ ہے تو اس کے لیے سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے۔ واللہ اعلم