الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
207. أُمَّتِي الْغُرُّ الْمُحَجَّلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ
207. روز قیامت میری امت اس حال میں آئے گی کہ ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں وضو کے نشانات سے چمک رہے ہوں گے
حدیث نمبر: 290
290 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الصَّفَّارُ، ثنا أَبُو سَعِيدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحٍ، ثنا أَبُو حُذَيْفَةَ، ثنا مَطَرُ بْنُ وَاصِلٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُمَّتِي الْغُرُّ الْمُحَجَّلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: روز قیامت میری امت اس حال میں آئے گی کہ ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں وضو کے نشانات سے چمک رہے ہوں گے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 290]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري: 136، بخاري ومسلم: 246، والنسائي: 150، وابن ماجه: 4282،»

وضاحت: تشریح:
سیدنا ابوہر یرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان کی طرف گئے، آپ نے فرمایا: اے مومن لوگوں کے شہر! اور بے شک ہم ان شاء اللہ تمہیں آملیں گے، میری خواہش تھی کہ میں اپنے بھائیوں کو دیکھ لیتا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ فرمایا: تم تو میرے صحابہ ہو، میرے بھائی وہ ہیں جو ابھی تک پیدا نہیں ہوئے اور میں حوض کوثر پر ان کا پیش رو ہوں گا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اپنی امت کے ان لوگوں کو کیسے پہچانیں گے جو آپ کے بعد آئیں گے؟ فرمایا: بتاو اگر ایک آدمی کے گھوڑے سفید ماتھے، سفید ہاتھ پاؤں والے ہوں جبکہ دوسرے گھوڑے خالص سیاہ ہوں تو کیا وہ اپنے گھوڑے کو نہیں پہچانے گا؟ صحابہ نے کہا: کیوں نہیں، (ضرور پہچانے گا)۔ فرمایا: بلاشبہ وہ (میری امت کے لوگ) قیامت کے دن روشن چہروں اور چمکتے ہاتھ پاؤں کے ساتھ آئیں گے اور میں حوض کوثر پر ان کا پیش رو ہوں گا۔ سنو! کچھ لوگ میرے حوض سے اس طرح دور ہوں گے جس طرح بھٹکا ہوا اونٹ دور کر دیا جاتا ہے، میں انہیں آواز دوں گا کہ ادھر آؤ۔ پھر کہا جائے گا: انہوں نے آپ کے بعد اپنا دین بدل لیا تھا۔ پھر میں کہوں گا: دور ہو جاؤ، دور ہو جاؤ۔ [مسلم: 249]
اس حدیث مبارک میں امت محمدیہ کا ایک خاصا بیان فرمایا گیا ہے کہ وضو اگر چہ پہلی امتوں میں بھی عبادت کے طور پر رائج رہا ہے مگر روز قیامت اعضاء وضو کا چمکنا صرف امت محمدیہ کے ساتھ خاص ہے، ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں چمک دمک رہے ہوں گے اور اس بات کی شہادت دے رہے ہوں گے کہ وہ امت محمدیہ کے لوگ ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم حوض کوثر پر تشریف فرما ہوں گے اور اعضاء وضو کی چمک دیکھ کر اپنے امتیوں کو پہچان لیں گے اور انہیں جام کوثر پلائیں گے۔ گویا اس حدیث میں وضو اور نماز کی بھی فضیلت بیان فرمائی گئی ہے۔ بے نماز، فساق جنہوں نے نماز چھوڑنے کو اپنی عادت بنالیا تھا وہ اس نور سے محروم ہوں گے۔