الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
236. الشَّيْخُ شَابٌّ فِي حُبِّ اثْنَتَيْنِ: فِي حُبِّ طُولِ الْحَيَاةِ وَكَثْرَةِ الْمَالِ
236. بوڑھا آدمی دو چیزوں کی محبت میں (ہمیشہ) جوان رہتا ہے: لمبی زندگی کی محبت میں اور کثرت مال (کی محبت میں)
حدیث نمبر: 323
323 - أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِيٍّ الْمُعَلِّمُ، أبنا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ الْأَنْطَاكِيُّ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْغَضَائِرِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ، ثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الشَّيْخُ شَابٌّ فِي حُبِّ اثْنَتَيْنِ: فِي طُولِ الْحَيَاةِ، وَكَثْرَةِ الْمَالِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بوڑھا آدمی دو چیزوں کی محبت میں (ہمیشہ) جوان رہتا ہے: لمبی زندگی کی محبت میں اور کثرت مال (کی محبت میں)۔ [مسند الشهاب/حدیث: 323]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن ماجه: 4233، وأحمد: 2/ 358»

وضاحت: تشریح: -
انسان دنیا میں دو چیزوں کو سب سے زیادہ چاہتا ہے: ① لمبی عمر ② کثرت مال۔
ہر انسان کی یہ خواہش اور آرزو ہوتی ہے کہ اسے زیادہ سے زیادہ عمر ملے اور اس کے پاس زیادہ سے زیادہ مال ہو حتٰی کہ جب وہ عمر کے آخری حصے میں پہنچتا ہے تو اس وقت بھی اس کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ عمر زیادہ ملے اور مال و دولت کی بہتات ہو۔ حالانکہ چاہیے تو یہ تھا کہ کم از کم بڑھاپے میں ہی اپنی آخرت کی فکر کر لیتا اور آخرت بہتر بنانے کی طرف متوجہ ہو جاتا لیکن اس طرف آنے کے لیے وہ تیار ہی نہیں، جوں جوں عمر گزرتی جاتی ہے آرزوں اور خواہشات میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ بڑھاپے کی انتہا کو پہنچ جاتا ہے لیکن موت سے غافل ہو کر دولت سمیٹنے کے چکر میں ہی لگا رہتا ہے یہاں تک کہ ملک الموت آدبوچتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ٰ نے سچ فرمایا ہے:
﴿أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ ٭ حَتَّىٰ زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ﴾ (التكاثر: 2-1)
زیادتی کی خواہش نے تمہیں غافل کر دیا یہاں تک کہ تم نے قبریں جا دیکھیں۔
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: اگر ابن آدم کے پاس مال کی بھری ہوئی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری کی تلاش میں رہے گا، ابن آدم کے پیٹ کو مٹی کے علاوہ کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور اللہ اس کی طرف پلٹ آتا ہے جو واپس (اللہ کی طرف) پلٹ آئے۔ [بخاري: 6436]