الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
260. مَنْ لَمْ يَأْخُذْ شَارِبَهُ فَلَيْسَ مِنَّا
260. جو شخص اپنی مونچھیں نہیں کترواتا وہ ہم میں سے نہیں
حدیث نمبر: 356
356 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْكِنْدِيُّ، ثنا يَعْقُوبُ بْنُ الْمُبَارَكِ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ثنا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالْقَانِيُّ، ثنا جَرِيرٌ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ صُهَيْبٍ، ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عُمَرُ بْنُ أَحْمَدَ الْوَاسِطِيُّ إِمَامُ مَسْجِدِ إِبْرَاهِيمَ الْخَلِيلِ عَلَيْهِ السَّلَامُ بِمَسْجِدِ الْخَلِيلِ عَلَيْهِ السَّلَامُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَلْطِيُّ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحُسَيْنِ الْحُسَيْنِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، ثنا الْفِرْيَابِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، ثنا يُوسُفُ بْنُ صُهَيْبِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَمْ يَأْخُذْ شَارِبَهُ فَلَيْسَ مِنَّا»
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنی مونچھیں نہیں کترواتا وہ ہم میں سے نہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 356]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ترمذي: 2761، والنسائي: 13، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5477، والطبراني فى «الصغير» برقم: 278، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19570»

حدیث نمبر: 357
357 - أنا عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَحْرِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا النَّيْسَابُورِيُّ، نا النَّسَائِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، أنا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ يُوسُفَ بْنَ صُهَيْبٍ، يُحَدِّثُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ يَسَارٍ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ وَقَالَ فِي مَتْنِهِ: «مَنْ لَمْ يَأْخُذْ مِنْ شَارِبَهُ»
معتمر کہتے ہیں کہ میں نے یوسف بن صہیب کو حبیب بن یسارسے ان کی سند کے ساتھ اسی کی مثل حدیث بیان کرتے سنا اور انہوں نے اس کے متن میں کہا: جو شخص اپنی مونچھوں میں سے نہیں کتر واتا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 357]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ترمذي: 2761، والنسائي: 13، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5477، والطبراني فى «الصغير» برقم: 278، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19570»

حدیث نمبر: 358
358 - أنا أَبُو الْحَسَنِ، مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ أنا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ الْخَبَاسُ نا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ النَّسَائِيُّ أنا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أنا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث ایک دوسری سند کے ساتھ بھی حدیث مروی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 358]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ترمذي: 2761، والنسائي: 13، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5477، والطبراني فى «الصغير» برقم: 278، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19570»

وضاحت: تشریح: -
مونچھیں کتروانا فطری امور میں سے ہے، حدیث مبارک ہے کہ پانچ چیزیں فطری ہیں: مونچھیں کاٹنا، بغلوں کے بال اکھیڑنا، ناخن تراشنا، زیر ناف بالوں کی صفائی کرنا اور ختنہ کرانا۔ [بخاري: 5888 ترمذي: 2756]
ان امور کو فطرت قرار دینے سے مراد ایک تو یہ ہے کہ انسان کی فطرت سلیم ان کا تقاضا کرتی ہے اور یہ کہ اللہ تعالیٰ ٰ نے ہر نبی کو ان امور کا حکم فرمایا ہے لہٰذا فطرت اور شریعت دونوں کا تقاضا ہے کہ انسان ان احکامات کو تسلیم کرے اور ان پر عمل کرے، مونچھیں اگر زیادہ بڑی ہو جائیں تو فطری طور پر انسان سے ایک گھن سی آنا شروع ہو جاتی ہے اور پھر یہ کہ بڑی مونچھیں کھانے پینے کی اشیاء کولگتی ہیں جس سے گندے جراثیم پیٹ میں جاتے ہیں جو کئی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں لہٰذا انہیں کتر واتے رہنا چاہیے جو شخص ایسا نہیں کرے گا اس کے لیے وعید ہے کہ وہ ہم میں سے نہیں۔