الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث201 سے 400
269. مَنْ كَثُرَ كَلَامُهُ كَثُرَ سَقَطُهُ، وَمَنْ كَثُرَ سَقَطُهُ كَثُرَتْ ذُنُوبُهُ، وَمَنْ كَثُرَتْ ذُنُوبُهُ كَانَتِ النَّارُ أَوْلَى بِهِ
269. جس کی گفتگو زیادہ ہوگی اس کی غلطیاں بھی زیادہ ہوں گی اور جس کی غلطیاں زیادہ ہوں گی اس کے گناہ بھی زیادہ ہوں گے اور جس کے گناہ زیادہ ہوں گے وہ دوزخ کا زیادہ مستحق ہے
حدیث نمبر: 372
372 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْوَرَّاقُ، قَدِمَ عَلَيْنَا مِنْ دِمَشْقَ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ مَنْصُورٍ الْبَغْدَادِيُّ قِرَاءَةً عَلَيْهِ، وَأَنَا أَسْمَعُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُطَّلِبِ الشَّيْبَانِيُّ بِالْكُوفَةِ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ سَهْلٍ أَبُو الْعَبَّاسِ الْأُشْنَانِيُّ الْمُقْرِئُ، ثنا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْأَشْعَثَ صَاحِبُ الْفُضَيْلِ بْنِ عِيَاضٍ، ثنا عِيسَى بْنُ مُوسَى يَعْنِي غُنْجَارَ عَنْ عُمَرَ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَثُرَ كَلَامُهُ كَثُرَ سَقَطُهُ، وَمَنْ كَثُرَ سَقَطُهُ كَثُرَتْ ذُنُوبُهُ، وَمَنْ كَثُرَتْ ذُنُوبُهُ كَانَتِ النَّارُ أَوْلَى بِهِ، أَلَا فَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی گفتگو زیادہ ہوگی اس کی غلطیاں بھی زیادہ ہوں گی اور جس کی غلطیاں زیادہ ہوں گی اس کے گناہ بھی زیادہ ہوں گے اور جس کے گناہ زیادہ ہوں گے وہ دوزخ کا زیادہ مستحق ہے۔ سنو! جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 372]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الاوسط: 6541، الكامل لابن عدى: 6/ 29» ۔ یحیی بن ابی کثیر مدلس کاعنعنہ اور عمر بن راشد ضعیف ہے۔

حدیث نمبر: 373
373 - أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الرَّقِّيُّ السَّاكِنُ، كَانَ بِتِنِّيسَ فِيمَا أَجَازَهُ لَنَا، نا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَحْمَدَ الْحَدَّادُ، نا أَحْمَدُ بْنُ سَهْلٍ هُوَ ابْنُ الْعَيْزَرَانِ الْأُشْنَانِيُّ، نا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، نا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْأَشْعَثَ صَاحِبُ الْفُضَيْلِ بْنِ عِيَاضٍ، حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ مُوسَى، ثنا عُمَرُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ كَثُرَ كَلَامُهُ كَثُرَ سَقَطُهُ، وَمَنْ كَثُرَ سَقَطُهُ كَثُرَتْ ذُنُوبُهُ، وَمَنْ كَثُرَتْ ذُنُوبُهُ كَانَ النَّارُ أَوْلَى بِهِ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی گفتگو زیادہ ہوگی اس کی غلطیاں بھی زیادہ ہوں گی اور جس کی غلطیاں زیادہ ہوں گی اس کے گناہ بھی زیادہ ہوں گے اور جس کے گناہ زیادہ ہوں گے وہ دوزخ کا زیادہ مستحق ہے۔ اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 373]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الاوسط: 6541، الكامل لابن عدى: 6/ 29» ۔ یحیی بن ابی کثیر مدلس کاعنعنہ اور عمر بن راشد ضعیف ہے۔

حدیث نمبر: 374
374 - أنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَارِثِيُّ، أنا أَبُو عَبَّادٍ، ذُو النُّونِ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّائِغُ التُّسْتَرِيُّ أنا أَبُو أَحْمَدَ الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ الْعَسْكَرِيُّ، نا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، نا الْفَضْلُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، نا مُحَمَّدُ بْنُ حَامِدٍ الْحَنَفِيُّ، نا عُبَيْدَةُ بْنُ شُبَيْلٍ الْحَنَفِيُّ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ كَثُرَ كَلَامُهُ كَثُرَ سَقَطُهُ، وَمَنْ كَثُرَ كَلَامُهُ كَثُرَ كَذِبُهُ، وَمَنْ كَثُرَ كَذِبُهُ كَثُرَتْ ذُنُوبُهُ، وَمَنْ كَثُرَتْ ذُنُوبُهُ كَانَ النَّارُ أَوْلَى بِهِ» قَالَ: أَبُو أَحْمَدَ: أَحْسَبُ هَذَا الْحَدِيثَ وَهْمًا لِأَنَّ هَذَا الْكَلَامَ إِنَّمَا يُرْوَى عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَلَسْتُ أَحْفَظُهُ مُسْنَدًا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ هَذِهِ الْجِهَةِ، فَأَمَّا حَدِيثُ عُمَرَ فَحَدَّثَنَا بِهِ ابنُ دُرَيْدٍ، نا الْحَسَنُ بْنُ نَصْرٍ، نا حَجَّاجُ بْنُ نُصَيْرٍ، نا صَالِحٌ الْمُرِّيُّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ الْأَحْنَفِ هُوَ ابْنُ قَيْسٍ قَالَ: قَالَ لِي عُمَرُ: يَا أَحْنَفُ، مَنْ كَثُرَ ضَحِكُهُ قَلَّتْ هَيْبَتُهُ، وَمَنْ فَرِحَ اسْتُخِفَّ بِهِ، وَمَنْ أَكْثَرَ مِنْ شَيْءٍ عُرِفَ بِهِ، وَمَنْ كَثُرَ كَلَامُهُ كَثُرَ سَقَطُهُ، وَمَنْ كَثُرَ سَقَطُهُ قَلَّ حَيَاؤُهُ، وَمَنْ قَلَّ حَيَاؤُهُ قَلَّ وَرَعُهُ، وَمَنْ قَلَّ وَرَعُهُ مَاتَ فَلْتَةً"
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی گفتگو زیادہ ہوگی اس کی غلطیاں بھی زیادہ ہوں گی اور جس کی گفتگو زیادہ ہوگی اس کا جھوٹ بھی زیادہ ہوگا اور جس کا جھوٹ زیادہ ہوگا اس کے گناہ بھی زیادہ ہوں گے اور جس کے گناہ زیادہ ہوں گے وہ دوزخ کا زیادہ مستحق ہے۔
ابو أحمد نے کہا: میں اس حدیث کو وہم سمجھتا ہوں، کیونکہ یہ بات صرف سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے۔ میں نے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف اسی سند کے ساتھ حفظ کیا ہے۔ باقی رہی حدیث عمر، تو ہمیں وہ ابن درید نے اپنی سند کے ساتھ احنف بن قیس سے بیان کی، انہوں نے کہا: کہ مجھے عمر نے کہا: اے احنف! جس کا ہنسنا زیادہ ہو جائے اس کی ہیبت کم ہو جاتی ہے اور جو اترانے لگے وہ حقیر شمار ہونے لگتا ہے اور جو کسی چیز کی کثرت کرے وہ اسی کے ساتھ معروف ہو جاتا ہے۔ اور جو زیادہ گفتگو کرے اس کی غلطیاں زیادہ ہوتی ہیں اور جس کی غلطیاں زیادہ ہوں اس کے اندر حیا بھی کم ہوگی اور جس کے اندر حیا کم ہو اس کا تقویٰ کم ہوگا اور جس کا تقویٰ کم ہوا سے موت اچانک آئے گی ۔ [مسند الشهاب/حدیث: 374]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، حدیث ابن عمر میں ابن عجلان کا عنعنہ اور حدیث عمر میں صالح المری ضعیف ہے۔