الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث601 سے 800
408. ابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ
408. جن کی تو عیال داری کرتا ہے (صدقہ و خیرات) ان سے شروع کر
حدیث نمبر: 634
634 - أَخْبَرَنَا هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْخَوْلَانِيُّ، أبنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَهْلٍ الْبَزَّازُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ زَبَّانٍ، ثنا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، ثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أبنا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن کی تو عیال داری کرتا ہے (صدقہ و خیرات) ان سے شروع کر۔ [مسند الشهاب/حدیث: 634]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1426، 1428، 5355، 5356، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1042، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3363، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1676، والترمذي فى «جامعه» برقم: 680، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1088، 1089، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7276»

وضاحت: تشریح: -
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر انسان کے اپنے گھر والے ضرورت مند اور محتاج ہوں تو پہلے وہ ان کی ضروریات کو پورا کرے پھر باہر دوسروں کو دے بشرطیکہ وہ جائز ضروریات ہوں ناجائز اور فضولیات نہ ہوں، کیونکہ اپنے گھر والوں کی جائز ضروریات کے لیے مال خرچ کرنا بھی نیکی اور صدقہ ہے، ان کی موجودگی میں دوسروں کو دینا کوئی مستحسن عمل اور دانشمندی نہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: افضل دینار وہ ہے جسے آدمی اپنے اہل وعیال پر خرچ کرے اور وہ دینار ہے جسے آدمی اپنے اس جانور پر خرچ کرے جو جہاد فی سبیل اللہ کے لیے رکھا گیا ہو اور وہ دینار ہے جسے وہ اللہ کی راہ میں اپنے (مجاہد) ساتھیوں پر خرچ کرے۔ راوی حدیث ابوقلا بہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل وعیال سے شروع کیا ہے۔ مزید کہتے ہیں: اس شخص سے زیادہ اور کس کا اجر ہوگا جو اپنے چھوٹے بچوں پر خرچ کرتا ہے اللہ تعالیٰ ٰ اس شخص کی وجہ سے ان بچوں کو نفع دیتا ہے اور غنی کرتا ہے۔ [مسلم: 994]
دوسری حدیث میں ہے: ایک دینا ر وہ ہے جسے تو نے اللہ کی راہ میں خرچ کیا اور ایک دینا ر وہ ہے جسے تو نے گردن آزاد کرنے میں خرچ کیا، اور ایک دینار وہ ہے جسے تو نے کسی مسکین پر صدقہ کیا اور ایک دینار وہ ہے جسے تونے اپنے اہل و عیال پر خرچ کیا ان سب میں سے زیادہ اجر کا باعث وہ دینار ہے جسے تو نے اپنے اہل وعیال پر خرچ کیا ہے۔ [مسلم: 995]
اسی طرح ایک حدیث میں آتا ہے کہ جب مسلمان اللہ کی رضا اور حصول ثواب کی نیت سے اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتا ہے تو وہ اس کے لیے صدقہ ہے۔ [بخاري: 55]
ایک دفعہ ایک شخص نے عرض کیا: میرے پاس ایک دینار ہے (اسے کہاں خرچ کروں)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی ذات پر خرچ کر۔ کہنے لگا: ایک اور بھی ہے؟ فرمایا: اسے اپنی اولاد پر خرچ کر۔ اس نے کہا: میرے پاس ایک اور ہے؟ فرمایا: اسے اپنے اہل و عیال پر خرچ کر۔ کہنے لگا: ایک اور ہے؟ فرمایا: اسے اپنے خادم پرخرچ کر۔ اس نے کہا: مزید ایک اور بھی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تو بہتر جانتا ہے۔ [أبو داود: 1991، وابن ماجه: 1844، وسنده حسن]