الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث601 سے 800
423. «اتَّقِ اللَّهَ حَيْثُ كُنْتَ، وَأَتْبِعِ السَّيِّئَةَ الْحَسَنَةَ تَمْحُهَا، وَخَالِقِ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ»
423. جہاں کہیں بھی ہو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور گناہ کے بعد نیکی کرلیا کرو وہ (نیکی) اس (گناہ) کو مٹا دے گی اور لوگوں کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آؤ
حدیث نمبر: 652
652 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، ثنا إِبْرَاهِيمُ هُوَ ابْنُ فِرَاسٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا أَبُو عُبَيْدٍ، قَالَ: ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَهُ
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں:۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ جہاں کہیں بھی ہو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور گناہ کے بعد نیکی کرلیا کرو وہ (نیکی) اس (گناہ) کو مٹا دے گی اور لوگوں کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آؤ۔ [مسند الشهاب/حدیث: 652]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 178، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1987، والطبراني فى «الصغير» برقم: 530، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2833، وأحمد فى «مسنده» برقم: 21750»

وضاحت: تشریح: -
اس حدیث مبارک میں تین باتوں کی نصیحت فرمائی گئی ہے: ① تقوی:۔۔۔۔
فرمایا: جہاں کہیں بھی ہو اللہ سے ڈرتے رہو۔ تقویٰ بڑا جامع لفظ ہے، انسان خلوت میں ہو یا جلوت، میں نرمی میں ہو یا سختی میں، ہر حال میں اللہ تعالیٰ ٰ سے ڈرے اور اس کی فرمانبرداری کرے، اسی چیز کا نام تقویٰ ہے یہ ایک ایسا جامع وصف ہے جس کی وجہ سے انسان سے اعمال صالحہ صادر ہوتے ہیں اور انسان اعمال قبیحہ سے اپنا دامن بچاتا ہے۔ جس انسان کے اندر تقویٰ آجائے وہ کامیاب ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا﴾ (النباء: 31) بے شک متقی لوگوں کے لیے کامیابی ہے۔
تو بہ:۔۔۔
فرمایا: گناہ کے بعد نیکی کر لیا کرو وہ نیکی اسے مٹا دے گی۔
انسانی فطرت کا یہ خاصا ہے کہ اس سے غلطیاں ہو جاتی ہیں انگریزی کا مقولہ ہے To Err is Human اگر کسی انسان کو معلوم ہو جائے کہ اس کی غلطیاں اور گناہ اس سے کبھی ساقط نہیں ہوں گے اور اسے ان کی معافی نہیں ملے گی تو وہ مایوس ہو کر مزید بغاوت پر اتر آئے گا لیکن ایک مسلمان اس بات کو اچھی طرح سمجھتا ہے کہ اللہ نے اس پر یہ رحمت فرمائی ہے کہ گناہ معاف کر دینے اور اپنی طرف پلٹ آنے کی اس نے گنجائش رکھی ہے اگر غلطی ہو جائے تو اس کے بعد اس غلطی کو نیکی کے ذریعے مٹایا جا سکتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ٰ بھی ہے: ﴿إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ﴾ (هود: 114) بے شک نیکیاں گناہوں کو مٹا دیتی ہیں۔
حسن اخلاق:۔۔۔۔۔
فرمایا: لوگوں کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آؤ۔ حسن اخلاق کی تفصیل بیان ہو چکی ہے۔ دیکھئے حدیث نمبر 53۔