الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث601 سے 800
520. مَا أَصَرَّ مَنِ اسْتَغْفَرَ وَلَوْ عَادَ فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةً
520. جس نے استغفار کیا اس نے (گناہ پر) اصرار نہیں کیا اگر چہ وہ دن میں ستر بار بھی (اس گناہ کا) اعادہ کرے
حدیث نمبر: 788
788 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ الْحَرَّانِيُّ، وَتُرَابُ بْنُ عُمَرَ الْكَاتِبُ، قَالَا" أبنا أَبُو أَحْمَدَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُفَسِّرِ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سَعِيدٍ الْمَرْوَزِيُّ، ثنا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحُسَيْنُ بْنُ الْمَيْمُونِ الصَّفَّارُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو هُرَيْرَةَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَعْيَنَ، ثنا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْحِمَّانِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ وَاقِدٍ، يَعْنِي عَنْ أَبِي نُصَيْرَةَ، قَالَ: لَقِيتُ مَوْلًى لِأَبِي بَكْرٍ فَقُلْتُ: هَلْ سَمِعْتَ مَنِ أَبِي بَكْرٍ شَيْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ سَمِعْتُ أَبَا بَكْرٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَصَرَّ مَنِ اسْتَغْفَرَ وَلَوْ عَادَ فِي الْيَوْمِ سَبْعِينَ مَرَّةً»
ابونصیرہ کہتے ہیں کہ میری سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ایک غلام سے ملاقات ہوئی تو میں نے کہا: کیا تم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کچھ سنا ہے؟ اس نے کہا: ہاں، میں نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سناہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے استغفار کیا اس نے (گناہ پر) اصرار نہیں کیا اگر چہ وہ دن میں ستر بار بھی (اس گناہ کا) اعادہ کرے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 788]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 1514، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3559، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20822، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 137، 138، 139، والبزار فى «مسنده» برقم: 93 م» مولیٰ لابی بکر (ابوبکر کا غلام) مجہول ہے۔

وضاحت: فائدہ: -
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے استغفار کیا اس نے (گناہ پر) اصرار نہیں کیا اگر چہ وہ دن میں ستر بار بھی اس گناہ کا اعادہ کرے۔ [الدعاء للطبراني: 1797، وسنده حسن]