الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث801 سے 1000
542. مَا تَزَالُ الْمَسْأَلَةُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ وَمَا فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ
542. بندہ ہمیشہ مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ الله تعالیٰ ٰ سے جاملتا ہے (روز قیامت وہ اس حال میں اللہ سے ملے گا) کہ اس کے چہرے پر گوشت کا کوئی ٹکڑا نہیں ہوگا
حدیث نمبر: 826
826 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، ثنا حَمْدَانَ بْنُ عَلِيٍّ الْوَرَّاقُ، ثنا مُعَلَّى بْنُ رَاشِدٍ، قَالَ: ثنا وَهَيْبٌ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ، أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: خَرَجْنَا إِلَى الشَّامِ نَسْأَلُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَتَيْتُمُ الشَّامَ تُسْأَلُونَ، أَمَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا تَزَالُ الْمَسْأَلَةُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ وَمَا فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ» وَرَوَاهُ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، نَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ يَرْفَعُهُ: «لَا تَزَالُ الْمَسْأَلَةُ بِأَحَدِكُمْ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ وَلَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ»
حمزہ بن عبد اللہ کہتے ہیں کہ ہم ملک شام کی طرف مانگنے کے لیے نکلے، جب ہم مدینہ آئے تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم شام مانگنے جارہے ہو؟ حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: بندہ ہمیشہ مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ الله تعالیٰ ٰ سے جاملتا ہے (روز قیامت وہ اس حال میں اللہ سے ملے گا) کہ اس کے چہرے پر گوشت کا کوئی ٹکڑا نہیں ہوگا۔
اسے امام مسلم نے بھی اپنی سند کے ساتھ مرفوعاً بیان کیا ہے کہ تم میں سے کوئی ہمیشہ مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ سے جاملتا ہے (روز قیامت وہ اس حال میں اسے ملے گا) کہ اس کے چہرے پر گوشت کا کوئی ٹکڑا نہیں ہوگا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 826]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1474، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1040،، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4727»

وضاحت: تشریح: -
ان احادیث میں بھی لوگوں سے مانگنے کی مذمت بیان کی گئی ہے کہ جو شخص بلاوجہ محض مالی اضافے کی خاطر مانگے اور ہمیشہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا پھرے اسے قیامت کے دن میدان حشر میں ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا، بطور سزا اس کے منہ پر گوشت نہیں ہوگا، اس کا چہرہ نہایت قبیح اور بدنما ہو گا، وہ اہل محشر میں ذلیل و رسوا ہوتا پھرے گا۔ اس کی مزید تشریح کے لیے دیکھیں: حدیث نمبر 822۔