الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث801 سے 1000
546. لَا حَلِيمَ إِلَّا ذُو عَثْرَةٍ
546. بردباری ٹھوکریں کھانے ہی سے آتی ہے
حدیث نمبر: 834
834 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ نَظِيفٍ الْفَرَّاءُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ الصَّابُونِيُّ، أبنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْجَارُودِ الْأَحْمَرِيُّ، ثنا يَزِيدُ بْنُ مَوْهَبً، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا يَعْقُوبُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ يَحْيَى، مَوْلَى الْعَبَّاسِ بْنِ مُحَمَّدٍ بِمَكَّةَ، ثنا يَزِيدُ بْنُ مَوْهَبً، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنِ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا حَلِيمَ إِلَّا ذُو عَثْرَةٍ، وَلَا حَكِيمَ إِلَّا ذُو تَجْرِبَةٍ» ، قَالَ الصَّابُونِيُّ فِي حَدِيثِهِ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بردباری ٹھوکریں کھانے ہی سے آتی ہے اور حکمت و دانائی تجربہ کاری ہی سے ملتی ہے۔
راوی صابونی نے اپنی حدیث میں یوں کہا: «اخبرنا عبد الله بن وهب اخبرني عمرو بن الحارث» ‏‏‏‏۔ [مسند الشهاب/حدیث: 834]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 193، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7894، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2033، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11213، 11840»

حدیث نمبر: 835
835 - أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، أبنا أَبُو عَمْرٍو، عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَطْرُوشِيُّ، ثنا أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ قُتَيْبَةَ الْعَسْقَلَانِيُّ، أبنا يَزِيدُ بْنُ مَوْهَبِ الرَّمْلِيُّ، بِإِسْنَادِهِ أَنَّ دَرَّاجًا أَبَا السَّمْحِ، حَدَّثَهُ وَوَافَقَهُ، إِلَى آخِرِ الْمَتْنِ قَالَ أَبُو الْعَبَّاسِ بْنُ قُتَيْبَةَ: قَالَ لِي بَعْضُ أَصْحَابِنَا: قَالَ لِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ أَيْشٍ كَتَبْتَ بِالشَّامِ؟ فَقُلْتُ لَهُ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ: لَوْ لَمْ تَكْتُبْ سِوَاهُ لَمْ تَذْهَبْ رِحْلَتَكَ
ابوالعباس بن قتیبہ عسقلانی کہتے ہیں: ہمیں یزید بن موہبرملی نے اپنی سند کے ساتھ بیان کیا کہ بے شک ابوالسمح دراج نے یہ حدیث بیان کی اور اس نے متن کے آخر تک موافقت کی۔ ابوالعباس بن قتیبہ نے کہا: مجھے میرے بعض ساتھیوں نے کہا: کہ مجھ (موہب بن یزید) کو أحمد بن حنبل نے کہا: ملک شام میں تو نے کیا لکھا ہے؟ میں نے انہیں کہا: یہ حدیث لکھی ہے، تو انہوں نے فرمایا: اگر تو وہاں اس کے علاوہ اور کچھ بھی نہ لکھتا تو بھی تیرا سفر (ضائع) نہ جاتا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 835]
وضاحت: تشریح: -
بردباری ٹھوکریں کھانے ہی سے آتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ حلم و بردباری اسی شخص کے حصے میں آتی ہے جس نے دھوکا کھایا ہو، لغزشوں اور خطاؤں سے دو چار ہوا ہو، اپنے معاملات میں خلل ونقصان برداشت کر چکا ہو۔ ظاہر ہے کہ ایسا شخص چونکہ اچھی طرح جانتا اور سمجھتا ہے کہ کسی کے دکھ درد اور نفع و نقصان کی کیا اہمیت ہے کسی کے عیوب کو چھپانے اور کسی کی خطاؤں سے درگزر کرنے کی کتنی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے وہ دوسروں کے لیے حلیم و بردبار اور خیر خواہ ہوتا ہے، لوگوں کے عیوب کی پردہ پوشی کرتا ہے اور اگر کسی سے کوئی خطا ولغزش ہو جائے تو درگزر کر جاتا ہے۔
حکمت و دانائی تجربہ کاری سے ملتی ہے۔ حکیم اصل میں اس شخص کو کہتے ہیں جو دانا وعقل مند، راست باز اور استوار کار ہو کیونکہ حکمت کے معنی ہیں: ہر چیز کی حقیقت و اصلیت کو جاننا، اور تجربہ کا مطلب ہے: کاموں کی واقفیت حاصل کرنا اور کسی کام کو کرنے کا طریقہ جانتا۔ لہٰذا فرمایا کہ جس شخص کو چیزوں کی حقیقت و پہچان حاصل ہو، ہر چیز کے نفع و نقصان سے آگاہ ہو، حالات کے اتار چڑھاؤ اور معاملات و افراد کی بھلائی برائی سے واقف ہو تو سمجھو کہ اسے حکمت مل گئی اور وہ کامل حکیم ہے۔ علاوہ ازیں حکیم سے مراد طبیب و معالج بھی ہو سکتا ہے۔ مطلب واضح ہے کہ کوئی شخص محض طب پڑھنے سے کامل طبیب و معالج نہیں بن جاتا بلکہ اس کے لیے تجر بہ ومعالجہ کی مشق و مزاولت ضروری ہے۔ (دیکھیں مرقاۃ: 9/ 391)