الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث801 سے 1000
550. لَا صَرُورَةَ فِي الْإِسْلَامِ
550. اسلام میں صرورہ (گوشہ نشینی اختیار کرنا، شادی نہ کرنا یا استطاعت کے باوجود حج نہ کرنا) نہیں
حدیث نمبر: 842
842 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ، عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ الْفَقِيهُ الشَّافِعِيُّ، أبنا هِشَامُ بْنُ أَبِي خَلِيفَةَ، أبنا أَبُو جَعْفَرٍ، أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّحَاوِيُّ، ثنا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ الْأَنْصَارِيُّ، ثنا حَجَّاجُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْأَزْرَقُ، ثنا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ هُوَ ابْنُ أَبِي الْخُوَارِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا صَرُورَةَ فِي الْإِسْلَامِ» قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ الطَّحَاوِيُّ: «لَمْ نَجِدْ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثًا مُتَّصِلَ الْإِسْنَادِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں صرورہ نہیں۔
ابوجعفر طحاوی نے کہا: ہم نے اس باب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک اس حدیث کے علاوہ کوئی متصل الاسناد حدیث نہیں پائی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 842]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1650، 2688، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1729،والطبراني فى «الكبير» برقم: 11595، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9872، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2890»
عمر بن عطاء ضعیف ہے۔

حدیث نمبر: 843
843 - أنا ذُو النُّونِ بْنُ أَحْمَدَ، نا أَبُو الْقَاسِمِ، عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ السَّقَطِيُّ، نا أَبُو جَعْفَرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، نا عَلِيُّ بْنُ حَرْبٍ، نا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا صَرُورَةَ فِي الْإِسْلَامِ»
عکرمہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں صرورہ نہیں ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 843]
تخریج الحدیث: «مرسل، شرح مشكل الآثار: 1283»
اسے عکرمہ تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔

وضاحت: فائدہ: -
عکرمہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اسلام میں صرور ہ نہیں ہے، دور جاہلیت میں کوئی آدمی کسی آدمی کے چہرے پر تھپڑ مارتا اور کہتا: بے شک یہ صرورہ ہے۔ عکرمہ سے کہا گیا: صرورہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: وہ (لوگ) کہتے تھے کہ جو شخص (استطاعت کے باوجود) نہ حج کرے اور نہ عمرہ۔ [شرح مشكل الآثار: 1282، وسنده حسن]