الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث801 سے 1000
551. لَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ
551. فتح (مکہ) کے بعد ہجرت نہیں
حدیث نمبر: 844
844 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا أَبُو عُبَيْدٍ، قَالَ: ثنا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَبَّارُ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ، وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فتح (مکہ) کے بعد ہجرت نہیں لیکن جہاد اور نیت باقی ہے اور جب تمہیں جہاد پر نکلنے کے لیے طلب کیا جائے تو (بلا تامل) نکل پڑو۔ [مسند الشهاب/حدیث: 844]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه بخاري: 2783، مسلم: 1353، وترمذي: 1590، وأبو داود: 2480، والنسائي: 4175، وابن ماجه: 2773 وأحمد فى «مسنده» برقم: 2016»

حدیث نمبر: 845
845 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، ثنا أَبُو الْحَسَنِ، مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا النَّيْسَابُورِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْيَنَ، ثنا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، ثنا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ قَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى خَتَمَهَا قَالَ: «أَنَا حَيِّزٌ وَأَصْحَابِي حَيِّزٌ لَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب یہ آیت ِ ﴿إذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ﴾ (النصر: ۱) نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تلاوت کیا یہاں تک کہ آپ نے اس کو مکمل (پڑھ کر) ختم کر دیا (پھر) فرمایا: میں ایک طرف ہوں اور میرے صحابہ بھی ایک طرف ہیں (جبکہ باقی تمام لوگ دوسری طرف ہیں)۔ فتح کے بعد ہجرت نہیں ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 845]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 3035، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11337، 22030، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 602، 1010، 2319»
ابوا لبختری کا سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں۔

حدیث نمبر: 846
846 - وأنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، نا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قِرَاءَةً عَلَيْهِ، نا أَبُو الْوَلِيدِ الْقُرَشِيُّ، نا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، أنا شَيْبَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ، وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فتح کے بعد ہجرت نہیں، لیکن جہاد اور نیت باقی ہے، اور جب تمہیں جہاد پر نکلنے کے لیے طلب کیا جائے تو نکل پڑو۔ [مسند الشهاب/حدیث: 846]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1650، 2688، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1729،والطبراني فى «الكبير» برقم: 11595، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9872، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2890»
عمر بن عطاء ضعیف ہے۔

حدیث نمبر: 847
847 - وأنا ابْنُ السِّمْسَارِ، نا أَبُو زَيْدٍ، أنا الْفَرَبْرِيُّ، أنا الْبُخَارِيُّ، نا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، نا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، نا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ
اسے منصور نے بھی اپنی سند کے ساتھ اسی طرح بیان کیا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 847]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه بخاري: 2783، مسلم: 1353، وترمذي: 1590، وأبو داود: 2480، والنسائي: 4175، وابن ماجه: 2773 وأحمد فى «مسنده» برقم: 2016»

وضاحت: تشریح: -
فتح کے بعد ہجرت نہیں۔ مطلب یہ ہے کہ فتح مکہ کے بعد مکہ سے ہجرت نہیں ہے، کیونکہ ملک اب دارالاسلام بن چکا ہے لہٰذا اب وہاں سے ہجرت کرنے کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، باقی جہاں تک دارالکفر اور دارالحرب سے دارالاسلام کی طرف ہجرت کا تعلق ہے تو وہ اب بھی باقی ہے بلکہ ایسی ہجرت تو قیامت تک باقی ہے۔
جہاد اور نیت باقی ہے۔ یعنی جہاد کرنا اور اعمال میں حسن نیت اور اس کا اجر اب بھی باقی ہے۔ مکہ یا مسلمانوں کے کسی دوسرے علاقے پر اگر کفار حملہ آور ہوں تو ان کے خلاف جہاد کرنا اور اللہ تعالیٰ ٰ سے اجر کی نیت رکھنا اب بھی باقی ہے۔
اور جب تمہیں جہاد پر نکلنے کے لیے کہا: جائے تو نکل پڑو۔ یعنی جب امام جہاد کے لیے نکلنے کا حکم دے تو پھر تعمیل حکم میں دیر نہ کرو بلکہ جیسے بھی ہونکل پڑو، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ٰ ہے:
﴿انفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ‎﴾ (التوبة: 41)
نکلو ہلکے اور بوجھل اور اپنی جانوں اور مالوں کے ذریعے اللہ کی راہ میں جہاد کرو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔ اہل علم کہتے ہیں کہ جب امام جہاد کے لیے نکلنے کا حکم دے تو ہر اس شخص پر نکلنا واجب ہو جاتا ہے جسے امام نے حکم دیا ہو، چاہے اس پر نکلنا ہلکا ہو یا بھاری۔