الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث801 سے 1000
563. «لَا يَنْبَغِي لِلصِّدِّيقِ أَنْ يَكُونَ لَعَّانًا»
563. صدیق کے شایان شان نہیں کہ وہ بڑا لعنت کرنے والا ہو
حدیث نمبر: 868
868 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْمُعَدِّلُ، أبنا أَبُو سَعِيدِ بْنُ الْأَعْرَابِيِّ، ثنا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، ثنا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ، ثنا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.. وَذَكَرَهُ وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ الْحَسَنُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجِهَازِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَلِيٍّ الْمَكِّيُّ بِهَا، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الرَّبِيعِ الْجِيزِيُّ، ثنا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدِ بْنِ نُوحٍ، ثنا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ، ثنا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، ثنا الْعَلَاءُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَنْبَغِي لِلصِّدِّيقِ أَنْ يَكُونَ لَعَّانًا» وَرَوَاهُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ هَارُونَ بْنِ سَعِيدٍ الْأَيْلِيِّ، نَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، بِإِسْنَادِهِ وَفِيهِ «لِصِدِّيقٍ» بِلَامٍ وَاحِدَةٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔
اور ایک دوسری سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدیق کے شایان شان نہیں کہ وہ بڑا لعنت کرنے والا ہو۔
اسے امام مسلم نے بھی اپنی سند کے ساتھ بیان کیا ہے اور اس میں (اللصدیق کے بجائے) لصدیق ایک لام کے ساتھ ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 868]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2597، 2597، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 147، 148، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20850، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8563، 8904، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 5495»

وضاحت: تشریح: -
صدیق اس شخص کو کہتے ہیں جو اپنے قول وفعل میں سچا اور کھرا ہو، جس کے کردار اور گفتار میں یکسانیت اور مطابقت ہو، تضاد نہ ہو، نبوت ورسالت کے بعد صدیق کا درجہ ہے۔ مذکورہ حدیث میں صدیق سے مراد سچا مسلمان اور مومن ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ أُولَٰئِكَ هُمُ الصِّدِّيقُونَ﴾ (الحدید: 19) جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے وہی (اپنے رب کے نزدیک) صدیق ہیں۔
اس بات کی تائید ان احادیث سے بھی ہوتی ہے: فرمایا: مؤمن نہ تو طعن کرنے والا ہوتا ہے اور نہ لعنت کرنے والا، نہ وہ فحش گو ہوتا ہے اور نہ زبان دراز۔ [ترمذي: 1977، وسنده حسن]
اور فرمایا: مؤمن کے شایان شان نہیں کہ وہ بڑا لعنت کرنے والا ہو۔ [بزار: 2092، و سنده صحيح]
اور فرمایا: مسلمان کے شایان شان نہیں کہ وہ بڑا لعنت کرنے والا ہو۔ [شعب الايمان: 4792، وسنده حسن]
مطلب یہ ہے کہ لعن طعن کرنا کسی مسلمان کے شایان شان نہیں۔ اس سے ان لوگوں کو عبرت پکڑنی چاہیے جن کے مذہب میں تبرا اور لعنت بہترین عبادت شمار ہوتی ہے، الحمد للہ اہل الحدیث نے لعنت کو نہ عبادت سمجھا ہے اور نہ اس کی عادت ڈالی ہے۔ ہمارے نزدیک اولاً: تو کسی کا نام لے کر لعنت کرنا جائز ہی نہیں سوائے اس شخص کے جس کا نام لے کر اللہ یا اس کے رسول نے لعنت کی ہو، اور ثانیاً: نام لیے بغیر مثلاً جھوٹے اور ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو، اگر چہ جائز ہے، تاہم یہاں بھی ہم لعنت کو اپنا شیوہ اور عادت نہیں بناتے کہ ہر وقت لعنت ہی کرتے پھریں۔ بہر حال لعن طعن اور سب وشتم کمال ایمان اور کمال صدق کے منافی ہے۔