الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث801 سے 1000
567. لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ الْخَالِقِ
567. خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں
حدیث نمبر: 873
873 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِيٍّ الْكَاتِبُ، ثنا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغَوِيُّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْوَرْكَانِيُّ، ثنا حَمَّادُ بْنُ يَحْيَى أَبُو بَكْرٍ الْأَبَحُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ الْخَالِقِ» ، فِي الْأَصْلِ حَمَّادٌ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، وَفِي الْفَوَائِدِ حَمَّادٌ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں۔
(اس کی سند) اصل میں حماد عن ابن عون عن محمد بن سیرین بن سيرين ہے جبکہ الفوائد میں حماد عن ابن سیرین ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 873]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 5924، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20138، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 890، 896، والبزار فى «مسنده» برقم: 3511، والطبراني فى «الكبير» برقم: 3150، 3159»

وضاحت: تشریح: -
مطلب یہ ہے کہ اگر مخلوق خواہ وہ امیر و حاکم ہو یا کوئی فقیہ اور مفتی یا کوئی بھی ہو، اگر وہ ایسا حکم دے جس پر عمل کرنے سے خالق کی نافرمانی ہو رہی ہو تو اس کا حکم ہرگز نہ مانا جائے گا، اطاعت صرف معروف میں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مسعود کا واقعہ ہے کہ آپ نے ایک سریہ بھیجا اور ایک انصاری شخص کو اس کا قائد مقرر فرمایا اور لوگوں کو حکم دیا کہ ان کی اطاعت کریں پھر امیر کسی وجہ سے لوگوں سے ناراض ہو گیا تو اس نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں میری اطاعت کا حکم نہیں دیا؟ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں، اس نے کہا: تو پھر میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ لکڑیاں جمع کرو انہیں آگ لگاؤ پھر ان میں کود پڑو، لوگوں نے لکڑیاں جمع کیں انہیں آگ لگائی اور جب اس میں کودنے لگے تو ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے، ان میں سے بعض نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت آگ سے بچنے کے لیے کی تھی کیا پھر ہم (خود ہی) اس میں داخل ہو جائیں؟ وہ شش و پنج میں تھے کہ کہ آگ ٹھنڈی ہوگئی اور امیر کا غصہ بھی جاتا رہا پھر انہوں نے (واپس آکر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعہ کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم آگ میں داخل ہو جاتے تو اس سے کبھی نہ نکلتے (یا درکھو) اطاعت صرف نیکی کے کام میں ہے۔ [بخاري: 7145 مسلم: 1840]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بڑا واضح فرمان ہے کہ: ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ ہر کام میں خواہ اسے پسند ہو یا نا پسند سمع واطاعت بجالائے بشرطیکہ اسے کسی معصیت کے کام کا حکم نہ دیا گیا ہو اور اگر اسے معصیت کے کام کا حکم دیا گیا ہو تو پھر اس میں سمع واطاعت نہیں ہے۔ [بخاري: 7144، مسلم: 1839]