الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث801 سے 1000
595. لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ، فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا
595. مُردوں کو گالی نہ دو کیونکہ انہوں نے جو آگے بھیجا ہے اسے وہ حاصل کر چکے ہیں
حدیث نمبر: 923
923 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْكَاتِبُ الْبَغْدَادِيُّ، أبنا أَبُو بَكْرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الْأَشْعَثَ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، ثنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ، فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مُردوں کو گالی نہ دو کیونکہ انہوں نے جو آگے بھیجا ہے اسے وہ حاصل کر چکے ہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 923]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1393، 6516، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3021، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1938، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2074، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2553، والبيهقي فى «سننه الكبریٰ» برقم: 7286، وأحمد فى «مسنده» برقم: 26107»

حدیث نمبر: 924
924 - أنا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، نا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ، تَمْتَامٌ، نا عَبْدُ الصَّمَدِ، وَعَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، فَقَالَا: نا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَذَكَرَهُ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 924]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1393، 6516، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3021، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1938، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2074، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2553، والبيهقي فى «سننه الكبریٰ» برقم: 7286، وأحمد فى «مسنده» برقم: 26107»

وضاحت: تشریح: -
اس حدیث سے پتا چلا کہ مُردوں کو سب و شتم کرنا جائز نہیں کیونکہ دنیا میں جو کچھ انہوں نے کیا تھا اس کے مطابق وہ جزا و سزا کے مستحق ہو چکے ہیں اور اسے پا رہے ہیں لہٰذا ہمیں اب ان کو برا بھلا کہنے کی ضرورت نہیں البتہ کسی مصلحت شرعی کے تحت کفار و فساق اور بدعتی لوگوں کے کردار سے عوام کو آگاہ کرنا جائز ہے تاکہ لوگ ان کے کفر و فسق اور ان کی بدعت سے بچ سکیں، یہ ان کی بدگوئی نہیں بلکہ ان کی حقیقت واضح کر کے لوگوں کو آگاہ کرنا ہے تاکہ وہ خود کو بچا سکیں۔ شریعت مطہرہ میں اس کی اجازت ہے۔