الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث801 سے 1000
619. إِيَّاكُمْ وَالْمَدْحَ فَإِنَّهُ الذَّبْحُ
619. مدح سرائی سے بچو کیونکہ یہ ذبح کرنا ہے
حدیث نمبر: 953
953 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، ثنا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، قَالَ: ثنا الْعُطَارِدِيُّ، ثنا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ، وَكَانَ قَلِيلَ الْحَدِيثِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «وَإِيَّاكُمْ وَالْمَدْحَ، فَإِنَّهُ الذَّبْحُ»
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے سنا: مدح سرائی سے بچو کیونکہ یہ ذبح کرنا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 953]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن ماجه: 3743، أحمد: 4/93، ابن ابي شيبة: 26786»

حدیث نمبر: 954
954 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْمَوْصِلِيُّ الصُّوفِيُّ، ثنا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الْحَسَنِ، أبنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَتَّابٍ الزِّفْتِيُّ، ثنا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ عَمَّارٍ، ثنا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ يَحْيَى، ثنا زَكَرِيَّا، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَعْبَدٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ» قَالَ: «وَإِيَّاكُمْ وَالْمَدْحَ فَإِنَّهُ الذَّبْحُ»
سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: مدح سرائی سے بچو کیونکہ یہ ذبح کرنا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 954]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أحمد: 99/4، المعجم الكبير: 815، جز: 19، شعب الايمان: 9825»

وضاحت: تشریح: -
اس حدیث مبارک میں دو باتیں بیان ہوئی ہیں:
① دین کی سمجھ اس شخص کو ملتی ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ ٰ بھلائی کا ارادہ رکھتا ہو، اس میں دین کے طالب علموں اور علماء کرام کے لیے عظیم خوشخبری ہے۔ مزید ملاحظہ کیجیے: حدیث نمبر 345۔
② مدح سرائی یعنی کسی کی تعریف کرنے سے بچنے کا حکم ہے اور اسے ذبح یعنی دنیا و آخرت میں تباہی کا باعث کہا: گیا ہے۔ اہل علم کا کہنا ہے کہ تعریف سے مراد وہ تعریف ہے جو نا جائز مبنی بر خوشامد اور مبالغہ آمیز ہو۔ نیز ایسی تعریف جس سے ممدوح شخص کے عجب، خود پسندی اور ریا کاری وغیرہ میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہو۔ ہاں اگر کوئی شخص واقعی قابل تعریف ہو اور اپنی تعریف سن کر اس شخص کے فتنے میں مبتلا ہونے کا خطرہ نہ ہو اور نہ تعریف کرنے والے کا مقصد ہی ناجائز فوائد کا حصول ہو تو ایسی تعریف کرنا جائز ہے جس طرح کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض سیدنا صحابہ رضی اللہ عنہ کی تعریف ان کی موجودگی میں فرمائی ہے۔ واللہ اعلم۔ [ابن ماجه: 132/5]