الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
662. إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ فِتْنَةٌ وَإِنَّ فِتْنَةَ أُمَّتِي الْمَالُ
662. بے شک ہر امت کے لیے ایک آزمائش ہوتی ہے اور بے شک میری امت کی آزمائش مال ہے
حدیث نمبر: 1022
1022 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الصَّفَّارُ، ثنا أَبُو طَاهِرٍ الْمَدِينِيُّ، أبنا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ثنا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عِيَاضٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ فِتْنَةٌ وَإِنَّ فِتْنَةَ أُمَّتِي الْمَالُ»
سیدنا کعب بن عیاض رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: بے شک ہر امت کے لیے ایک آزمائش ہوتی ہے اور بے شک میری امت کی آزمائش مال ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1022]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3223، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7991، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11795، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2336، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17743»

حدیث نمبر: 1023
1023 - أنا سَعْدُ بْنُ مُحَمَّدِ الطَّائِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْجَوْزَقِيُّ، نا سُفْيَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَرَوِيُّ، نا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِيُّ، نا أَبُو صَالِحٍ، نا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عِيَاضٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِكَ
سیدنا کعب بن عیاض رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات ارشاد فرماتے سنا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1023]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3223، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7991، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11795، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2336، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17743»

حدیث نمبر: 1024
1024 - وأنا مَنْصُورُ بْنُ عَلِيٍّ الْأَنْمَاطِيُّ، نا الْحَسَنُ بْنُ رَشِيقٍ، نا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَشْعَثَ، نا خَالِدٌ، نا الْمُفَضَّلُ بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ فَائِدٍ أَبِي الْوَرْقَاءَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لِكُلِّ أُمَّةٍ فِتْنَةٌ وَفِتْنَةُ أُمَّتِي الْمَالُ»
سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: بے شک ہرامت کے لیے ایک آزمائش ہوتی ہے اور بے شک میری امت کی آزمائش مال ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1024]
تخریج الحدیث: إسناده ضعيف جدا، فائد البی الورقا متروک ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔

وضاحت: تشریح: -
جولوگ مال و دولت جمع کرنے کی دوڑ دھوپ میں لگے رہتے ہیں ان کے لیے یہ مال واقعی ایک آزمائش اور فتنہ ہے سو یہ حضرات عبادات، اخلاقیات اور معاملات میں نہایت سستی کا مظاہرہ کرنے لگ جاتے ہیں۔ ایسے لالچی لوگوں میں ایک بیماری یہ بھی آجاتی ہے کہ یہ مال سمیٹنے کے ہر طرح کے جائز نا جائز طریقے اپناتے ہیں، مثلاً سود کا راستہ اختیار کر لیتے ہیں جس کی حرمت پر امت کا اجماع ہے اسی طرح دھوکہ دہی، فراڈ وغیرہ۔
البتہ حلال ذرائع سے کمانے والے اور حلال جگہوں پر خرچ کرنے والے لوگوں کے حق میں مال فتنہ نہیں بلکہ ایک بہت بڑی نعمت ہے کیونکہ یہ لوگ اپنے اہل وعیال کی کفالت میں مگن رہتے ہیں اور مستحق عزیز واقارب غرباء ومساکین کی تلاش میں رہتے ہیں کہ صدقہ و خیرات کے ذریعے ان کی مدد کریں۔
یہ لوگ اپنے مال کو دوسروں کے ساتھ مل کر ایسے ادارے اور کارخانے فیکٹریاں وغیرہ قائم کرنے میں لگاتے ہیں جن میں عوام الناس کو کام کاج ملے اور ان کی روزی روٹی کا بندوبست ہو سکے اسی طرح رفاہ عامہ کے لیے اپنا مال خرچ کرتے ہیں، تو ایسے لوگوں کے حق میں مال آزمائش نہیں بلکہ اللہ کی عظیم نعمت ہے اللہ اس میں برکت بھی ڈالتا ہے اور اضافہ بھی کرتا ہے۔