الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
666. إِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَحَارِمُهُ
666. بے شک ہر بادشاہ کی ایک مخصوص چراگاہ ہوتی ہے اور بے شک اللہ کی مخصوص چراگاہ اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں
حدیث نمبر: 1029
1029 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْبَزَّازُ، أبنا أَبُو سَعِيدِ بْنُ الْأَعْرَابِيِّ، ثنا الْعُطَارِدِيُّ، ثنا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَحَارِمُهُ»
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک ہر بادشاہ کی ایک مخصوص چراگاہ ہوتی ہے اور بے شک اللہ کی مخصوص چراگاہ اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1029]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 52، 2051، 6011، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1599، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3329، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1205، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3984، والحميدي فى «مسنده» برقم: 943، 944، 945، 947، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18638»

حدیث نمبر: 1030
1030 - وأنا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ مُوسَى السِّمْسَارُ، أنا أَبُو زَيْدٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمَرْوَزِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفَرَبْرِيُّ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ، نا أَبُو نُعَيْمٍ، نا أَبُو زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، يَقُولُ: وَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَفِيهِ «أَلَا وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، أَلَا وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ مَحَارِمُهُ»
عامر شعمی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے سنا اور انہوں نے ایک لمبی حدیث بیان کی جس میں یہ بھی تھا: سنو! ہر بادشاہ کی ایک مخصوص چراگاہ ہوتی ہے۔ سنو! اللہ کی مخصوص چراگاہ اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1030]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 52، 2051، 6011، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1599، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3329، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1205، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3984، والحميدي فى «مسنده» برقم: 943، 944، 945، 947، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18638»

وضاحت: تشریح: -
ان احادیث میں ایک خوبصورت مثال کے ذریعے اللہ تعالیٰ ٰ کی حرام کردہ چیزوں سے بچنے کی تلقین فرمائی گئی ہے جس طرح ہر بادشاہ کی ایک مخصوص چراگاہ ہوتی ہے، ایک مخصوص زمین ہوتی ہے جس میں کسی کو داخل ہونے یا جانور چرانے کی اجازت نہیں ہوتی اسی طرح اللہ تعالیٰ کی بھی ایک مخصوص چراگاہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی مخصوص چراگاہ اس کی حرام کردہ چیزیں ہیں جن کے قریب جانے کی کسی کو اجازت نہیں۔ جس طرح بادشاہ کی مخصوص چراگاہ میں جانے کی کسی کو اجازت نہیں ہوتی جو جاتا ہے وہ سزا پاتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کا جو ارتکاب کرے گا وہ سزا کا مستحق ہوگا۔