الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
675. إِنَّ أَكْثَرَ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ النَّارَ الْأَجْوَفَانِ
675. بے شک زیادہ تر لوگوں کو جہنم میں جو چیز لے جائے گی وہ دو کھوکھلی چیزیں ہیں
حدیث نمبر: 1050
1050 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الشَّاهِدُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا أَبُو نُعَيْمٍ، ثنا دَاوُدُ بْنُ يَزِيدَ الْأَوْدِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَدْرُونَ مَا أَكْثَرُ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ النَّارَ؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «فَإِنَّ أَكْثَرَ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ النَّارَ الْأَجْوَفَانِ الْفَمُ وَالْفَرْجُ، تَدْرُونَ مَا أَكْثَرُ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ الْجَنَّةَ؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «فَإِنَّ أَكْثَرَ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ الْجَنَّةَ تَقْوَى اللَّهِ وَحُسْنُ الْخُلُقِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ زیادہ تر لوگوں کو کون سی چیز جہنم میں لے جائے گی؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: بے شک زیادہ تر لوگوں کو جہنم میں جو چیز لے جائے گی وہ دو کھوکھلی چیزیں منہ اور شرم گاہ۔ جانتے ہو کہ زیادہ تر لوگوں کو کون سی چیز جنت میں لے جائے گی؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک زیادہ تر لوگوں کو جو چیز جنت میں لے جائے گی وہ اللہ کا ڈر اور اچھا اخلاق ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1050]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الادب المفرد: 289، أحمد: 2 /442، الزهد لابن المبارك: 1073»
داود بن یزید اودی ضعیف ہے۔

وضاحت: فائدہ: -
سیدنا ابوہر یرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے زیادہ (لوگوں کو) جنت میں داخل کرے گا؟ آپ نے فرمایا: تقویٰ اور اچھا اخلاق۔ سوال کیا گیا کہ کون سی چیز سب سے زیادہ (لوگوں کو) جہنم میں لے جائے گی؟ فرمایا: دوکھوکھلی چیزیں منہ اور شرم گاہ۔ [ابن ماجه: 4246، قال شيخناعلي زئي: إسناده صحيح]